ABROTANUM ابراٹینم

طاقت : 30

ابراٹینم ایک ایسی دوا ہے جس کا نام سنتے ہی انتقال مرض کا مضمون ذہن میں ابھرتا ہے۔ انتقالِ مرض کو انگریزی میں میٹاسٹیسز (Metastasis) کہتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مرض ایک عضو کو چھوڑ کر کسی دوسرے عضو کی طرف منتقل ہو جائے جیسا کہ عموماً کن پیڑوں کی بیماری میں یہ عادت پائی جاتی ہے کہ گلے پر اور کان کے پیچھے جو ابھار پیدا ہوتا ہے وہ وہاں سے دب جاتا ہے اور اعضائے تناسل کی طرف منتقل ہو جاتاہے۔ اس کے دبنے کی وجوہات مختلف ہیں مثلاً جراثیم کش دوائوں کے استعمال سے یا مقامی طور پر لیپ وغیرہ کرنے کے نتیجہ میں بھی ایسا ہو سکتا ہے اور بعض اوقات بخار کی حالت میں سردی لگ جانا و جہ بن جاتا ہے۔ وہ سب دوائیں جو انتقال مرض میں کام آتی ہیں اور اسے واپس اپنی پہلی جگہ کی طرف لوٹا دیتی ہیں ان میں ابراٹینم کو نمایاں مقام حاصل ہے۔
بعض اوقات اسہال کے دب جانے کے نتیجہ میں اچانک جوڑوں کے درد شروع ہو جاتے ہیں اور کبھی دل پر شدید حملہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح بعض دفعہ عورتوں کا ایامِ حیض کا خون اچانک بند ہو جانے پر ان کو ذہنی یا دوسرے عوارض لاحق ہو جاتے ہیں۔
انتقالِ مرض کو ہم مختلف دوائوں کے تعلق میں بار بار بیان کریں گے تاکہ یہ اچھی طرح ذہن نشین ہو جائے اور معلوم ہو جائے کہ کون کون سی دوائیں کس کس انتقالِ مرض کو درست کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
اگر کسی مریض کو جوڑوں میں درد کی بیماری ہو مثلاً گائوٹ (Gout) یا وجع المفاصل اور ساتھ ہی دل میں کچھ بے چینی کا احساس پایا جائے جیسے خون دل کو چھیلتا ہوا گزرتا ہو، نیز ایسے مریض کو اگر نکسیر اور پیشاب میں خون آنے کی تکلیف بھی ہو تو اس بات کا
بھاری امکان ہے کہ یہ مریض ابراٹینم سے شفا پائے گا۔

ابراٹینم کے بنیادی مزاج میں یہ بات بھی داخل ہے کہ اس کا مریض اسہال کے دوران آرام پاتا ہے کیونکہ وہ فاسد مادے جو جوڑوں کی تکلیف پیدا کرتے ہیں اسہال کے ذریعہ خارج ہوتے رہتے ہیں۔ پس ایسے مریضو ں کے اسہال کا اگر ابراٹینم کے ذریعہ ہی علاج کیا جائے تو رفتہ رفتہ اسہال بھی دور ہو جائیں گے اور جوڑوں میں درد کی شکایت بھی ختم ہو جائے گی۔ اگر جوڑوں کے درد کسی دوا یا مقامی علاج مثلاً ٹکور وغیرہ سے ٹھیک ہو جائیں اور اسہال لگنے کی بجائے پلوریسی (Pleurisy) یعنی ذات الجنب کی تکلیف شروع ہو جائے جو ملتی جلتی بالمثل دوائوں سے ٹھیک نہ ہو تو ہومیوپیتھ کا فرض ہے کہ وہ یہ تحقیق کرے کہ ذات الجنب کی تکلیف شروع کیسے ہوئی تھی۔ اگر اس سے پہلے جوڑوں کے درد پائے جاتے تھے جن کے ٹھیک ہونے کے بعد پلوریسی شروع ہوئی تو لازماً ابراٹینم ہی اس مریض کی دوا ہو گی۔ اس کا پہلا اثر تو یہ ہو گا کہ پلوریسی کے ٹھیک ہونے پر ضرور کسی نہ کسی جوڑ میں تکلیف دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ اس کا علاج مسلسل ابراٹینم سے ہی جاری رکھنا چاہئے۔ اﷲ تعالیٰ نے چاہا تو اسی دوا سے جوڑوں کے درد بھی ٹھیک ہو جائیں گے۔
یہ دوا بچوں کے سوکھے پن کی بیماری میں بھی بہت مفید ثابت ہوتی ہے لیکن محض اس صورت میں جب اس کی مخصوص

علامت بچوں میں پائی جائے۔ سوکھے کے مریض بچوں کے علاج میں ایتھوزا (Aethusa)، نیٹرم میور (Natrum Mur)، اور کلکیریاکارب (Calc. Carb) کو بھی بہت شہرت حاصل ہے۔ کلکیریا کارب کا سوکھا پن صرف ٹانگوں سے تعلق رکھتا ہے جبکہ ابراٹینم کا سوکھا پن بھی گو ٹانگوں سے شروع ہوتا ہے مگر ٹانگوں تک محدود نہیں رہتا اور اوپر کے بدن کی طرف منتقل ہونے لگتا ہے۔ صرف اسی ایک علامت کا پایا جانا ہی ابراٹینم کی تشخیص کرنے کے لئے کافی ہے۔ اگر 30طاقت میں دن میں تین بار دوا شروع کروائی جائے تو خدا کے فضل سے یہ مکمل شفا کا موجب ہو سکتی ہے۔
اگر جوڑوں کے دردوں کے عوارض بظاہر ٹھیک ہو جائیں لیکن مریض کا دل بیمار پڑ جائے تو متعلقہ دوائوں کی تلاش میں ابراٹینم کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔
اسہال اچانک بند ہونے کے نتیجہ میں بعض اوقات جوڑوں کے دردوں کے علاوہ خونی بواسیر کی شکایت بھی ہو جاتی ہے۔ اس کا بھی ابراٹینم سے ہی علاج کیا جائے۔ ایسے مریض کا عمومی مزاج سردی بہت محسوس کرتا ہے اور تکلیفیں ٹھنڈے اور بھیگے موسم میں بڑھ جاتی ہیں۔ ایسے مریض کو اکثر کمر درد کی بھی شکایت رہتی ہے جو ہمیشہ رات کو بڑھ جاتی ہے۔ کمر کا ایسا درد جو رات کے پچھلے پہر یعنی تین چار بجے کے قریب بڑھے وہ ابراٹینم کی نہیں بلکہ کالی کارب (Kali Carb) کی نشان دہی کرتا ہے۔ ابراٹینم کا درد رات کے کسی معین حصے سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ اکثر رات پڑنے پر کمردرد میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ اگر ایسے مریض میں ابراٹینم کی مرکزی علامت بھی پائی جائے یعنی اس کا ہر مرض اسہال لگ جانے سے ٹھیک ہو جائے تو ایسا کمردرد بھی ابراٹینم سے شفا پا جائے گا۔ اسہال سے بہتری محسوس کرنے کی علامت کسی حد تک نیٹرم سلف (Natrum Sulph) اور زنک(Zinc) میں بھی پائی جاتی ہے لیکن ان کی دوسری امتیازی علامتیں بغیر دقت کے شناخت کی جا سکتی ہیں۔
ابراٹینم کے درد بعض اوقات تیز اور کاٹنے والے ہوتے ہیں جو جوڑوں کے علاوہ خواتین کی بیضہ دانیوں (Ovaries) پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایسی مریضہ جس کی بیضہ دانی میں اس قسم کے کاٹنے والے درد ہوں اور وہ عموماً جوڑوں کے درد کی بھی شاکی رہے یا رات کو بڑھنے والا کمردرد ابراٹینم کے مشابہ ہو اور اسے اسہال سے آرام ملتا ہو تو اس کے بانجھ پن کا بھی ابراٹینم ہی بہترین علاج ثابت ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.