ایسکولس کاسٹینم AESCULUS HIPPOCASTANUM (Horse Chestnut)

ایسکولس کا سب سے نمایاں پہلو ذہنی انتشار ہے۔ تھکاوٹ اور کمزوری کی وجہ سے دماغ میں اضطراب پیدا ہونا طبعی عمل ہے مگر ایسکولس ایسی دوا ہے جس میں سونے سے ذہنی انتشار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جب مریض سو کر اٹھتا ہے تو اس کے دماغ میں الجھائو ہوتا ہے اور وہ سمجھ نہیں سکتا کہ وہ کہاں ہے، اس کے گرد و نواح میں کیا ہے اور کون لوگ ہیں۔ اگر کسی نئی جگہ میں سو کر اٹھیں تو صحت مند انسان کا ذہن بھی بعض دفعہ الجھ جاتا ہے کہ وہ کہاں ہے۔ یہ انتشار عارضی اور وقتی ہوتا ہے جو سفر کے نتیجہ میں پیدا ہوتا ہے۔ اگر مریض مستقل طور پر اس انتشار کا شکار ہو جائے، یادداشت میں کمی آ جائے، طبیعت میں غم یا غصہ پایا جائے اور ہر کام سے نفرت ہونے لگے تو ایسکولس دوا ہے۔
ایسکولس کی علامات رکھنے والے بچوں کی یادداشت کمزور ہوتی ہے۔ طبیعت میں غصہ پایا جاتا ہے، نیند میں ڈر کر چونک اٹھتے ہیں، بہت حساس اور زود رنج ہو جاتے ہیں۔ اگر ایسے بچے پر ناراضگی کا اظہار کیا جائے تو صدمہ سے مغلوب ہو کر بعض دفعہ وہ بے ہوش ہو جاتا ہے۔ اور کئی دفعہ یہ بے ہوشی مرگی میں بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔ ایسکولس کو صرف بچوں کی دوا نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ یہ ہر عمر میں کام آنے والی دوا ہے۔
آنکھوں کی سرخی ایسکولس کی نمایاںعلامت ہے۔ آنکھ کے وہ ریشے جن میں خون گردش کرتا ہے کمزور ہو جاتے ہیں اور ذرا بھی دبائو محسوس ہو تو آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔ بعض ہومیوپیتھ ڈاکٹروں نے اس سرخی کو آنکھوں کی بواسیر قرار دیا ہے۔ آنکھوں میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے۔ پانی بہتا ہے، آنکھ کے پپوٹوں اور بائیں آنکھ کے نچلے عضلات میں پھڑکن پائی جاتی ہے، آنکھوں کی پتلیوں میں درد ہوتا ہے۔
ایسکولس کا مریض عموماً سردی محسوس کرتا ہے اور اسے دردوں کو گرمی پہنچانے سے آرام آتا ہے۔ پلسٹیلا کی طرح درد سارے جسم میں دوڑے پھرتے ہیں۔ لیکن ان دونوں دوائوں میں ایک فرق پایا جاتا ہے کہ پلسٹیلا میں درد ہمیشہ گرمی سے بڑھتے ہیں اور سردی سے آرام آتا ہے۔ پلسٹیلا میں غم کا رجحان اور مزاج میں نرمی ہوتی ہے۔ ایسکولس میں بھی غم کی طرف میلان ہوتا ہے لیکن مزاج میں نرمی نہیں ہوتی اور تکلیفوں کو گرمی سے آرام آتا ہے۔
ایسکولس کے مریض کی کمر میں مستقلاً تھکی تھکی سی درد کا احساس رہتا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی میں کمزوری آ جاتی ہے۔ کمر اور ٹانگیں جواب دے جاتی ہیں۔ چلنے سے پائوں لڑکھڑاتے ہیں، بیٹھ کر اٹھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کندھوں کے درمیان درد، گردن کی پشت میں تھکاوٹ کا احساس، دائیں کندھے اور سینہ میں درد، جس میں سانس اندر کھینچنے سے اضافہ ہو، ہاتھ پائوں میں سوزش، دھونے سے ہاتھ سرخ ہو جائیں، جوڑوں میں اکڑن اور درد، جو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوں، بجلی کے جھٹکے کی طرح چیرنے والے درد ، درد کو ٹکور سے آرام۔ یہ سب ایسکولس کے دائرہ عمل میں ہیں۔
ایسکولس میں ایک خاص قسم کی بواسیر ہے جس میں انگور کے خوشوں کی طرح نیلگوں رنگ کے دوچار مسے اکٹھے ہوتے ہیں جن میں شدید جلن کا احساس ہوتا ہے۔ کھڑے ہونے اور چلنے سے درد شدت اختیار کر جاتا ہے۔ مقعد میں جلن، خشکی اور یہ احساس جیسے چھوٹی چھوٹی کرچیاں بھری ہوئی ہیں، اجابت سخت، خشک اور مشکل سے ہوتی ہے۔ اور اجابت کے بعد سخت درد وہوتا ہے۔
ایسکولس میں گردوں کا درد بھی نمایاں ہے۔ خصوصاً بائیں گردے میں درد۔ بار بار پیشاب کی حاجت مگر مقدار میں کم، سیاہی مائل جلتا ہوا پیشاب آتا ہے۔
عورتوں میں دوران حیض شدید کمردرد اور کمزوری کا احساس، رحم کا اندر کی طرف گرنا ایسکولس کی خاص علامت ہے۔ لیکوریا گہرے زرد رنگ کا ، گاڑھا اور لیس دار ہوتا ہے۔
ایسکولس میں دل کی علامات بھی نمایاں ہیں۔ دل کے مقام پر جلن اور درد، دل کی دھڑکن میں اضافہ جس کی وجہ سے رگوں میں ہر جگہ دھڑکن نمایاں ہوتی ہے۔ سینے میں گرمی محسوس ہوتی ہے۔
ایسکولس میں کھانا کھانے کے بعد مسلسل بے چینی، جلن اور ایسا احساس رہتا ہے جیسے ابھی قے آنے والی ہو۔ نظام ہضم میں کمزوری واقع ہو جاتی ہے۔ معدے میں پتھر کا سا بوجھ، کھانا کھٹاس میں تبدیل ہو جاتا ہے اور کھٹی ڈکاریں آنے لگتی ہیں۔ منہ کا ذائقہ دھات کی طرح کسیلا، لعاب لیس دار، زبان پر سفید یا زرد موٹی تہہ اور منہ میں تھوک کی زیادتی ایسکولس کی نمایاں علامتیں ہیں۔ گلے میں گرمی، خشکی اور زخمی ہونے کا احساس ہوتا ہے، نگلتے ہوئے درد جو کانوں کی طرف جاتا ہے۔ ایسکولس میں سردی سے، چلنے پھرنے سے، کھانے کے بعد اور نیند سے جاگنے کے بعد تکلیفیں بڑھتی ہیں۔ بواسیر کی تکلیف بھی عموماً سردی میں بڑھ جاتی ہے۔ تازہ کھلی ہوا میں اور لیٹنے اور آرام کرنے سے تکلیفیں کم ہو جاتی ہیں۔
ایسکولس ویری کوزوینز (Varicose Veins) یعنی وریدوں کے گچھے پھول جانے کی بھی بہترین دوا ہے۔ عموماً عورتوں میں حمل کے دوران ٹانگوں پر جالا سابن جاتا ہے، ہر طرف نیلے رنگ کی وریدیں پھیلنے لگتی ہیں جو بہت تکلیف دہ ہوتی ہیں، اس بیماری میں ایسکولس بہت مفید دوا ثابت ہوئی ہے۔

دافع اثر دوا: نکس وامیکا
طاقت : 30سے 200تک

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.