ایتھوزا سائی نپیم AETHUSA CYNAPIUM (Fools Parsley)

ایتھوزا اگر بالمثل ہو تو بے مثل کام کرتی ہے۔ ایلوپیتھک طریقہ علاج میں اس کا نعم البدل میرے علم میں نہیں آیا۔ یہ بچوں کے سوکھے پن کی بہترین دوا ہے۔ ایسے بچے دودھ بالکل ہضم نہیں کر سکتے۔ دودھ پیتے ہی قے کر دیتے ہیں۔ قے کے بعد کمزوری کا شدید غلبہ ہوتا ہے۔ فوراً بھوک لگ جاتی ہے لیکن دوبارہ دودھ پلانے پر حالت پھر وہی ہو جاتی ہے۔ عموماً شدید قبض ہوتی ہے۔ اگر اسہال شروع ہو جائیں تو وہ بہت معمولی مقدار میں آتے ہیں۔ پہلے زردی مائل پھر سبز رنگ کے صفراوی مادے کا اخراج ہوتا ہے۔ پیٹ میں شدید مروڑ اٹھتے ہیں، اسہال کے علاوہ بار بار پھٹے ہوئے دودھ کی قے کا رجحان بھی ملتا ہے مگر اس میں اسہال شاذ کے طور پر پائے جاتے ہیں۔ بچوں کی بھاری اکثریت شدید قبض کا شکار ہوتی ہے۔ ایسے بچوں پر عموماً غنودگی طاری رہتی ہے اور وہ کمزور ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ایک دفعہ ایک سوکھے کا مریض بچہ میرے پاس لایا گیا۔ اس کی شکل بیماری کی وجہ سے انتہائی خوفناک ہو چکی تھی۔ بڑا سا سر، پچکا ہوا چہرہ اور جسم ہڈیوں کا پنجر بن چکا تھا۔ ا س کے ماں باپ نے بتایا کہ کوئی دوا کام نہیں کر رہی۔ ایک ماہ سے شدید قبض ہے۔ دودھ پیتے ہی قے کر دیتا ہے۔ میں نے اسے ایتھوزا دی۔ بہت جلد قبض ختم ہو گئی اور طبیعت بہتری کی طرف مائل ہونے لگی، دودھ ہضم ہونے لگا اور ایک ہفتہ میں ہی بچے کی کایا پلٹ گئی اور وہ اﷲ کے فضل سے مکمل طور پر صحت مند ہو گیا۔
ابراٹینم میں بھی سوکھا پن پایا جاتا ہے۔ لیکن سب سے پہلے ٹانگیں سوکھتی ہیں پھر چھاتی اور گردن۔ لیکن ایتھوزا میں سارا جسم بیک وقت سوکھتا ہے۔ ایتھوزا کی ایک اور اہم علامت یہ ہے کہ گرمی سے بچے کی بیماری سر کی طرف منتقل ہو جاتی ہے۔ ایسا بچہ جس کے دماغ میں کچھ خلل ہو اور گرم موسم میں دودھ پیتے ہی قے کر دینے کی علامت نمایاں ہو اس کی دوا ایتھوزا ہی ہے۔ یہ پیٹ کی بیماری اور دماغی خلل دونوں بیماریوں کو ٹھیک کرے گی۔ اگر روائتی طریقہ علاج سے ایسے بچہ کی معدہ کی علامتیں اور دودھ الٹنے کا رجحان ٹھیک کیا جائے تو وہ بچہ ذہنی توازن کھو دیتا ہے۔ ایسی صورت میں ایتھوزا کو نہ بھولیں ورنہ ایسا بچہ مستقل دیوانہ ہو جائے گا۔ ایتھوزا کی علامتیں رکھنے والے بچے کو میں نے کبھی ایتھوزا کے سوا کسی اور دوا سے شفا پاتے نہیں دیکھا۔ پس لازم ہے کہ جب ایتھوزا کی علامات ہوں تو ایتھوزا ہی دی جائے۔
ایتھوزا میں بیماریاں بہت شدت سے حملہ کرتی ہیں اور ہر تکلیف میں شدت نمایاں ہوتی ہے جس کے بعد ذہنی اور جسمانی کمزوری اور نیند کا غلبہ ہونا شروع ہو جاتا ہے، غشی طاری ہو جاتی ہے، مریض مختلف قسم کے توہمات کا شکار رہتا ہے، بلیاں، کتے اور چوہے نظر آنے لگتے ہیں، ذہنی یکسوئی نہیں رہتی، بہت غمگین اور بے چین ہوتا ہے، سر شکنجہ میں کسا ہوا محسوس کرتا ہے، سر کے پچھلے حصہ میں درد جو گردن ، کندھوں اور کمر میں پھیل جاتا ہے۔ دبانے اور لیٹنے سے آرام محسوس ہوتا ہے۔ نیز اجابت اور ہوا کے اخراج کے بعد سر کی علامات کو آرام ملتا ہے۔ بال کھنچے ہوئے محسوس ہوتے ہیں، غنودگی کے ساتھ چکر آتے ہیں اور دھڑکن محسوس ہوتی ہے۔ جب چکر ٹھیک ہو جائیں تو سر گرم ہونے لگتا ہے۔
روشنی سے زود حسی پائی جاتی ہے، پپوٹوں کے کنارے سوج جاتے ہیں۔ سوتے ہوئے آنکھ کی پتلیاں ادھر ادھر حرکت کرتی ہیں۔ آنکھیں نیچے کی طرف کھنچ جاتی ہیں اور چیزیں اصل حجم سے بڑی دکھائی دینے لگتی ہیں۔ کانوں میں درد ہوتا ہے اور گرم پانی نکلنے کا احساس ہوتا ہے، پھنکارنے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ ناک گاڑھی رطوبت کی وجہ سے بند ہو جاتا ہے، ناک کی نوک پر چھیلنے کا احساس اور چھینکنے کی بے سود کوشش ایتھوزا کی علامات میں سے ہے۔ چہرے پر سرخ نشان ظاہر ہو جاتے ہیں، جبڑے کی ہڈیوں میں درد اور کھچائو محسوس ہوتا ہے۔ منہ خشک اور زبان لمبی محسوس ہوتی ہے۔ گلے میں جلن اور آبلے نمودار ہو جاتے ہیں جن کی وجہ سے نگلنے میں دقت ہوتی ہے۔ کبھی سانس میں اتنی تنگی اور گھٹن ہوتی ہے کہ مریض بول نہیں سکتا۔ سینہ میں بھی جکڑائو کا احساس ہوتا ہے۔
ایتھوزا عورتوں کی تکلیفوں کے لئے بھی اچھی دوا ہے، حیض کے دوران پانی کی طرح پتلا خون جاری ہوتا ہے، سینے کے غدود پھول جاتے ہیں اور ان میں شدید درد ہوتا ہے۔ ایسی عورتیں جن میں ایتھوزا کی کچھ علامات پائی جائیں، رحم کی تکلیفیں اور انتڑیوں کی طبعی حرکت میں کمزوری ہو، بغیر متلی کے کھانا الٹنے کا رجحان ہو ایتھوزا دینے سے آرام پاتی ہیں۔
ایتھوزا کی علامات صبح تین چار بجے بڑھتی ہیں، ٹھنڈے پانی اور بستر کی گرمی سے بھی بیماریوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ دماغی علامات کے سوا کھلی ہوا میں دیگر تکلیفوں میں کمی آ جاتی ہے ۔یہ دوا بچوں کے دانت نکلنے کے زمانے میں اسہال لگ جانے کی بہترین دوائوں میں سے ہے۔ ایتھوزا میں ہاتھ پائوں کے سونے اور تشنجی دوروں کی علامت بھی ملتی ہے۔ کہنی کے جوڑوں میں تشنج ہوتا ہے۔ بازوئوں میں سن ہونے کا احساس، انگلیاں اور انگوٹھے اندر کی طرف مڑ جاتے ہیں۔ مرگی میں بھی یہ دوا مفید ہے۔ اعضاء سرد ہوتے ہیں اور جسم میں اینٹھن ہوتی ہے اور منہ سے جھاگ نکلتی ہے۔ بچہ سر نہیں سنبھال سکتا۔ دودھ پیتے ہی قے کر دیتا ہے اور قے کے فوراً بعد دودھ طلب کرتا ہے۔
ایتھوزا کے بارے میں بعض ہومیوپیتھک معالجین کا کہنا ہے کہ وہ طلباء جو کمرۂ امتحان میں گھبرا جائیں اور پرچہ حل نہ کر سکیں ان کے لئے بہت مفید ہے۔ 200طاقت میں ایک خوراک صبح امتحان کے لئے جانے سے پہلے استعمال کی جائے تو غیر معمولی فائدہ پہنچاتی ہے۔
مددگار دوا: کلکیریا کارب
طاقت : 30سے 200 تک

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.