ایگیریکس مسکیریس AGARICUS MUSCARIUS (Fly Fungus)

ایک ایسی دوا ہے جس کی سب سے نمایاں علامت جسم کا کانپنا ہے۔ عضلات کی کمزوری اور نفسیاتی تنائو سے اعصاب اور عضلات لرزتے ہیں۔ ہاتھ کانپتے ہیں۔ اعصاب میں جھٹکے لگتے اور سارے جسم میں کپکپی محسوس ہوتی ہے۔
ایکٹیاریسی موسا (سی می سی فیوجا) کی نمایاں علامت بھی جھٹکے لگنا ہے لیکن بنیادی فرق یہ ہے کہ ایکٹیا میں مریض جس کروٹ لیٹے اسی کروٹ جھٹکے لگتے ہیں جبکہ ایگیریکس میں سارا جسم کانپتا ہے۔ رعشہ اور تشنج دونوں ملتے ہیں۔ آنکھیں بھی لرزتی اور ڈولتی رہتی ہیں اور نظر ایک جگہ ٹکتی نہیں۔ ایک دفعہ ایک نوجوان اس تکلیف میں مبتلا تھا میں نے اسے ایگیریکس دی تو اتنا نمایاں فائدہ ہوا کہ عام روزمرہ کے سب کام عمدگی سے کرنے لگا ورنہ یہ تکلیف عمر کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی تھی۔
میں آنکھوں کی علامتیں بہت نمایاں ہوتی ہیں۔ ایک کی بجائے دو دو نظر آتے ہیں۔ آنکھوں کے سامنے کالے دھبے ناچتے ہیں، بھینگا پن، آنکھوں میں جلن، خارش اور تھکاوٹ عمومی علامتیں ہیں۔ ایک جگہ نظر کو جمانا مشکل ہوتا ہے اور مریض پڑھنے میں دقت محسوس کرتا ہے۔ آنکھوں کی پتلیاں گھڑی کے پینڈولم کی طرح حرکت کرتی رہتی ہیں۔ زرد لیس دار رطوبت نکلتی ہے جس کی وجہ سے آنکھیں چپک جاتی ہیں۔ مریض کا دماغ کمزور ہوتا ہے۔ دماغی محنت اور لکھنے پڑھنے سے تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ ایسے بچے عموماً ضدی، چڑچڑے اور بہت حساس ہوتے ہیں۔ اگر انہیں معمولی سی ڈانٹ ڈپٹ بھی کی جائے تو صدمہ سے بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ ایسکولس میں یہ علامت زیادہ ملتی ہے۔
اگر کسی بچے میں یہ سب علامتیں موجود ہوں لیکن آنکھیں دائیں بائیں متحرک رہنے کی خاص علامت نہ بھی ہو تو ایگیریکس ضرور دینی چاہئے۔ بعض بچوں میں شروع سے ہی ذہنی کمزوری پائی جاتی ہے۔ صبح کے وقت اس کیفیت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور انہیں کوئی نئی بات بتائی جائے تو سمجھتے نہیں۔ سست اور بے شعور سے لگتے ہیں، بے حس ہو جاتے ہیں اور تھکن محسوس کرتے ہیں۔ لیکن جوں جوں دن گزرتا ہے تکلیف کم ہونے لگتی ہے۔ شام کے وقت یا رات کے پہلے حصہ میں بالکل ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ ہر بات سمجھنے لگتے ہیں اور ہشاش بشاش نظر آتے ہیں، ایسے بچوں کو ایسکولس دیں۔ یہ بیماریاں اگرچہ ایگیریکس میں بھی ملتی ہیں لیکن بیماری کے گھٹنے بڑھنے کے مخصوص اوقات ایسکولس سے ایگیریکس کو ممتاز کر دیتے ہیں۔
ایگیریکس میں اعصابی کمزوری سے بسااوقات بہرہ پن پیدا ہو جاتا ہے۔ ٹھنڈی ہوا لگنے سے کانوں میں درد، سرخی اور جلن کا احساس ہوتا ہے، سردی کی وجہ سے پائوں میں بھی سوزش اور خارش ہو جاتی ہے اور وہ سرخ ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات سخت سردی کے موسم میں باہر سے گرم کمرے میں داخل ہونے سے ہاتھ پائوں میں گہری کھجلی ہونے لگتی ہے اور سرخی اور ورم نمایاں ہوتے ہیں اس تکلیف کو Chillblain کہتے ہیں۔ ہر وہ بیماری جس میں خون کا اجتماع کسی خاص عضو کی طرف ہو جائے اور اس کے نتیجہ میں تنائو، بے چینی، سرخی اور درد پیدا کرنے والی خارش ہو اس میں ایگیریکس بہت مفید ہے۔ بعض قسم کی الرجیوں میں بھی ایسی علامتیں پیدا ہو جاتی ہیں مثلاً ملیریا کے علاج کے نتیجہ میں ہاتھ پائوں میں سوزش، سرخی، بے چینی اور سخت تکلیف دہ خارش ہو اور مریض میں ایگیریکس کی دوسری علامتیں بھی موجود ہوں تو یہ دوا تیربہدف ثابت ہوتی ہے اور الرجی کو دور کرنے والی کسی اور دوا کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ ایک دو خوراکوں سے ہی اﷲ کے فضل سے تکلیف دور ہو جاتی ہے۔ کبھی اس کی بجائے فاسفورس بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔ بعض بچوں کو بولنے میں دقت پیش آتی ہے۔ بہت کوشش کرکے بولنا پڑتا ہے۔ بار بار بات کو دہراتے ہیں اور اٹکتے ہیں۔ اس بیماری کا اصل تعلق خوف سے ہوتا ہے
اور اس کانفسیاتی علاج بھی ضروری ہے۔ عموماً سٹرامونیم کو گہرے اعصابی خوف سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن لکنت یا ہکلانے کے مرض میں اس کا نمایاں فائدہ مشاہدہ میں نہیں آیا ہے۔ اس لئے بیماری کی اصل وجہ کو پیش نظر رکھ کر دوا استعمال کرنی چاہئے۔ ایگیریکس بھی لکنت میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
ایگیریکس میں انتقال مرض کا رجحان بھی پایا جاتا ہے۔ بعض دفعہ عورتوں میں بچوں کو دودھ پلانے کے زمانے میں کسی حادثے، صدمہ یا ذہنی دبائو کی وجہ سے دودھ خشک ہو جاتا ہے اور اس کا دماغ پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ ایسے موقع پر ایگیریکس فائدہ مند ہے۔ اگر عورت کا دودھ کم اُترے یا خشک ہو جائے اور اس دوران دماغ پر حملہ ہو تو اس کی دوا ایگیریکس ہو سکتی ہے۔ عام طور پر دودھ سوکھنے کی صورت میں پلسٹیلا زیادہ مفید ہے لیکن یہ صرف ایسی عورتوں کے کام آتی ہے جن کی علامات پلسٹیلا کی ہوں۔ ورنہ دودھ جاری کرنے کی اور بھی دوائیں ہیں۔ مثلاً
ایکونائٹ Aconite
ایگنس کاسٹس Agnus Castus
ایسافوٹیڈا Asafoetida
برائیونیا Bryonia
کلیریاکارب Calcarea Carbonica
کاسٹیکم Causticum
کیمومیلا Chamomilla
لیک ڈیفلوریٹم Lac-Defloratum
فاسفورک ایسڈ Phosphoric Acid
فائیٹولاکا Phytolacca
سیکیل Secale
سلیشیا Silicea
ارٹیکا Urtica
ایگیریکس میں ایسکولس کی طرح دردوں کا رجحان اور دبائو نیچے کی طرف ہوتا ہے لیکن دردیں ٹھہری ہوئی یا سست رو (Dull) نہیں ہوتیں کیونکہ اعصاب میں ایسی حرکت پائی جاتی ہے جس کے نتیجہ میں درد کبھی ایک طرف اور کبھی دوسری طرف لپکتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں ایگیریکس زیادہ مفید ہے۔
ایگیریکس کے مریض کے پیٹ میں بہت ہوا بنتی ہے۔ انتڑیوں کی طبعی حرکت میں کمزوری واقع ہو جائے اور پیٹ غیر معمولی طور پر ہوا سے بھر جائے تو ایگیریکس مفید ہے۔ نکس وامیکا بھی انتڑیوں کی حرکت کو بحال کرنے کے لئے بہت زود اثر ہے اور اس کے لئے بہت زیادہ علامتیں ڈھونڈنے کی بھی ضرورت پیش نہیں آتی۔ پیٹ کی عارضی اور مستقل دونوں بیماریوں میں نکس وامیکا اچھا اثر دکھاتی ہے۔ نہ سلفر کی طرح بہت گہری اور نہ ایکونائٹ کی طرح عارضی بلکہ درمیانی کیفیت کی دوا ہے۔
ایگیریکس کا مریض عموماً گم سم ہوتا ہے اور اس کی خاص علامت یہ ہے کہ چہرے کے اعصاب اور عضلات پھڑکتے ہیں۔ یہی علامت انتڑیوں میں بھی پائی جاتی ہے۔اگر انتڑیوں میں بار بار پھڑکن کا احساس ہو لیکن نیچے کی طرف حرکت نہ ہو تو ایگیریکس دوا ہو گی۔
ایگیریکس میں وہمی نظارے بھی ملتے ہیں۔ عورتوں کے رحم میں زہریلے مادے پیدا ہونے لگیں تو ان کے نتیجہ میں بالعموم وہمی نظارے دکھائی دینے لگتے ہیں۔ بچہ پیدا ہونے کے بعد رحم کی پوری طرح صفائی نہ ہو تو اس سے بھی ذہن پر برا اثر پڑتا ہے۔ ایسی صورت میں پلسٹیلا رحم کی صفائی کے لئے اچھی عمومی دوا ثابت ہوتی ہے۔ رحم میں انفیکشن ہو جائے اور بخار ہو تو سلفر اور پائیروجینم 200 طاقت میں ملا کر استعمال کرنی چاہئیں۔ اگر ایسی مریضہ کو وہمی نظارے نظر آنے لگیں اور اس کا دودھ بھی خشک ہو جائے تو کام آئے گی۔ انفیکشن میں سلفر اور پائیروجینم کے ساتھ سلیشیا،کالی میور، فیرم فاس اور کالی فاس سب کو 6xکی طاقت میں ملا کر دینا اچھا نسخہ ہے۔
میں ایگزیما بھی ملتا ہے۔ اس ایگزیما کی پہچان زرد رنگ کے مواد والے چھالے ہیں جو اعصابی ریشوں کے ساتھ ساتھ جلد پر نکلتے ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ اعصابی کمزوریاں ایگزیما میں بدل جاتی ہیں۔ بعض اور بیماریوں میں بھی اعصاب کی رگوں کے ساتھ ساتھ چھالے نکلتے ہیں جو عموماً ہر پیز (Herpes)کی پہچان ہے جس کی مختلف اقسام ہوتی ہیں لیکن ہرپیز کی دوا نہیں ہے اور اس کے ایگزیما اور چھالوں کا تعلق ہرپیز سے نہیں ہے۔
ہرپیز (Herpes) بہت تکلیف دہ بیماری ہے۔ اس کو اعصاب کی دوسری بیماریوں سے امتیازی طور پر سمجھنا چاہئے اور اس کا بروقت صحیح علاج کرنا چاہئے ورنہ بعض دوسری خطرناک پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ میں پہلے سلیشیا، کالی فاس اور کالی میور دیا کرتا تھا جن سے کسی حد تک فائدہ بھی پہنچتا تھا لیکن بعد میں تجربہ سے ثابت ہوا کہ ہرپیز کا بہترین علاج وہ نسخہ ہے جو میں عموماً سانپ بچھو کے کاٹے کے علاج میں دیتا ہوں۔ مکرم آفتاب احمد خان صاحب مرحوم کو ایک بار ہرپیز کا بہت شدید حملہ ہوا تھا۔ میں نے انہیں آرنیکا200، لیڈم 200 اور آرسنک 200میں دیں۔ غیر معمولی تیزی سے شفا ہوئی۔ لیکن کوئی ایسا معین نسخہ میرے علم میں نہیں ہے جو ہر دفعہ کام آئے کیونکہ یہ بیماری اپنی طرز بدلتی رہتی ہے اور بھیس بدل بدل کر سامنے آتی ہے۔
ایگیریکس کے مریض کو اپنے اعضا پر قابو نہیں رہتا، ہاتھوں سے چیزیں گرتی رہتی ہیں۔ اکثر عورتوں اور بچیوں کے ہاتھ سے برتن گر کر ٹوٹ جاتے ہیں، کوئی چیز پکڑنی ہو تو گرفت مضبوط نہیں ہوتی،انگلیاں خودبخود کھل جاتی ہیں۔ شدید عضلاتی دردیں اور تشنج بھی پایا جاتا ہے، ہاتھ پائوں میں اینٹھن ہوتی ہے۔
ایگیریکس میں کھانا کھانے کے بعد، کھلی ٹھنڈی ہوا اور سرد موسم میں تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں۔ نیند سے طبیعت بحال نہیں ہوتی۔ دن بھر غنودگی چھائی رہتی ہے۔ خارش ہوتی ہے جس میں جلن نمایاں ہے۔
تریاق: ۔ کافیا۔ کیمفر
طاقت : 30 سے 200تک عموماً

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.