ایلیم سیپا ALLIUM CEPA(Red Onion)

سیپا سرخ پیاز سے تیار کی جانے والی دوا ہے جو سردی کے موسم میں ہونے والے نزلہ زکام میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ پیاز چھیلنے سے جو علامات ظاہر ہوتی ہیں وہی اس کے نزلہ میں بھی پائی جاتی ہیں۔ گلا بیٹھ جاتا ہے، ناک سے پتلی رطوبت بہتی ہے۔ جس میں تیزابیت ہوتی ہے، آنکھوں سے بکثرت پانی بہتا ہے لیکن اس میں تیزی نہیں ہوتی اور وہ آنکھوں میں سرخی نہیںپیدا کرتا۔ یہ سیپا کی امتیازی علامت ہے جو اسے یوفریزیا (Euphrasia) سے الگ کرتی ہے۔ یوفریزیا میں آنکھوں سے بہنے والے پانی میں جلن اور خارش ہوتی ہے اور آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔ ایک اور نمایاں فرق یہ ہے کہ سیپا کی کھانسی میں دن رات کا کوئی فرق نہیں ہوتا، ہر وقت گلے میں خراش ہوتی ہے جو کھانسی پیدا کرتی ہے۔ یوفریزیا میں کھانسی کو دن میں آرام رہتا ہے کیونکہ نزلہ کا پانی آنکھوں کے راستے باہر نکلتا رہتا ہے۔ رات کو سونے کے بعد یہ مواد گلے میں گرنے لگتا یا پھیپھڑوں میں چلا جاتا ہے جس سے کھانسی ہونے لگتی ہے اور مریض اٹھ جاتا ہے۔ بعض اوقات کھانسی کے بہت شدید دورے ہوتے ہیں۔ صبح اٹھنے پر رفتہ رفتہ کھانسی کی شدت کم ہونے لگتی ہے۔ آنکھوں سے پانی دوبارہ جاری ہو جاتا ہے اور سرخی پیدا کرتا ہے۔
سیپا آنکھوں میں سرخی پیدا نہیں کرتی اس کی بجائے کانوں پر اس کا زور ٹوٹتا ہے۔ درد ہوتا ہے، رطوبت بہتی ہے اور شنوائی پر اثر پڑتا ہے۔ اگر نزلے کے نتیجہ میں یہ ہوا ہو تو سیپا کان میں تکلیفوں کی بھی بہترین دوا ثابت ہوگی۔ ورنہ کان میں تکلیف کی دوسری دوائیں پلسٹیلا، کیمومیلا یا امونیم کارب اپنی مخصوص علامات کی وجہ سے پہنچائی جاتی ہیں۔
سیپا میں تکلیفیں دائیں سے بائیں منتقل ہونے کا رجحان ہے۔ لیکیسس میں بھی یہ بات نمایاں ہے، بائیں طرف بیماری کا آغاز ہوتا ہے جب جسم کا دفاعی نظام اس کے خلاف بیدار ہوتا ہے تو بیماری دائیں طرف پناہ لے لیتی ہے۔ اکثر سانپوں کے زہر کا اثر بائیں طرف نمایاں ہوتا ہے۔ عجیب بات ہے کہ سانپوں میں پیاز کے خلاف منافرت پائی جاتی ہے۔ سندھ میں سانپوں سے بچنے کے لئے یہ ترکیب استعمال کی جاتی ہے کہ بستر کے اردگرد پیاز ڈال کر سو جاتے ہیں۔ سانپ قریب بھی نہیں آتا کیونکہ وہ پیاز سے دور بھاگتا ہے۔
سیپا میں آرام سے تکلیف بڑھتی ہے اور حرکت سے کم ہو جاتی ہے۔ رات کو لیٹنے سے بھی تکلیف میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مرطوب اور سرد موسم میں نزلہ شروع ہو جاتا ہے لیکن کھلی ہوا سے افاقہ ہوتاہے۔ زکام کے ساتھ سر میں درد ہوتا ہے جو خصوصاً داہنی کنپٹی میں شدت سے محسوس ہوتا ہے اور پیشانی تک پھیل جاتا ہے۔ ایلیم سیپا میں زکام بائیں نتھنے سے شروع ہو کر دائیں طرف منتقل ہونے کا رجحان رکھتا ہے۔
سیپا کالی کھانسی میں بھی مفید ہے اور خسرہ میں بھی۔ اگر بچے کو الٹیاں بھی آئیں، بدہضمی ہو، بدبودار ہوائیں خارج ہوں اور خسرہ کی علامات ظاہر ہونی شروع ہو جائیں تو سیپا بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ نیز بچوں کے پیٹ درد کے لئے بھی یہ اچھی دوا ہے۔
سیپا میں پیٹ میں ایسا درد اٹھتا ہے جس کے ساتھ پیشاب کی حاجت ہوتی ہے۔ مثانے میں جلن اور پیشاب کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔ مثانہ کے مقام پر درد ہوتا ہے۔ نزلہ زکام میں پیشاب بار بار آتا ہے۔ زکام کی وجہ سے آواز میں بوجھل پن، حلق میں خراش اور سانس کی نالی میں درد نمایاں ہوتے ہیں اور شدید کھانسی اٹھتی ہے، بہت
چھینکیں آتی ہیں۔ گردن کے پچھلے حصہ میں شدید درد، رات کو سردی کی شدید لہر کمر سے نیچے اترتی ہوئی محسوس ہوتی ہے جس کی وجہ سے بار بار پیشاب آتا ہے۔
بعض دفعہ نزلہ زکام کے ساتھ جلد پر سرخ چھوٹے چھوٹے دانے نمودار ہو جاتے ہیں۔ سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے اور جسم کے بعض حصوں میں حدت اور جلن محسوس ہوتی ہے۔
ایلیم سیپا اعصابی دردوں میں بھی مفید ہے۔ اگر زکام کے ساتھ جسم میں خصوصاً چہرہ، دانت، سر اور گردن میں درد ہوں تو سیپا ان سب کے لئے بہترین دوا ہے۔

مددگار دوائیں: فاسفورس۔تھوجا۔ پلسٹیلا
دافع اثر دوائیں: آرنیکا۔ کیمومیلا۔ وریٹرم ابلم
طاقت : 30 سے 200تک

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.