الیومینا ALUMINA (Oxide of Aluminum-Argilla)

الیومینا جس سے الیومن کا کیمیاوی مرکب بنتا ہے ایک ایسی دھات ہے جس سے بکثرت برتن بنائے جاتے ہیں۔ اکثر باورچی خانوں میں اور کسی حد تک غسل خانوں میں بھی الیومینا کے بنے ہوئے برتن استعمال ہوتے ہیں۔ ایک زمانے میں جب یہ دھات یورپ میں نئی نئی دریافت ہوئی تو بہت مہنگی ہوتی تھی اور امراء اور رؤسا ہی اس کے برتن استعمال کرتے تھے اور یہ ان کی امارت کی علامت تھی۔ اب صنعتی انقلاب کے نتیجہ میں ایلومینم بہت ہی سستی دھات کے طور پر دستیاب ہے اور اب یہ غربیوں کی نمایاں علامت بن گئی ہے جو بکثرت اس کے برتن استعمال کرتے ہیں۔
جہاں تک کھانے پکانے یا دیگر استعمال کے برتنوں کا تعلق ہے جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ الیومینا کا مستقل استعمال انسانی صحت پر بہت گہرے منفی اثرات ڈالتا ہے۔ یہ زہر بہت آہستگی سے اثر انداز ہوتاہے مگر مستقلاً انسانی وجود کا حصہ بن جاتا ہے۔ یہ خون کی نالیوں کو سکیڑتا ہے نیز ان نالیوں میں رفتہ رفتہ ایسے مادوں کی تہ جمنے لگتی ہے۔ جن کی وجہ سے تنگ ہوتے ہوتے تقریباً بند ہو جاتی ہے اور دل کے حملے کا موجب بنتی ہے۔ دماغ کو خون پہنچانے والی نالیوں پر بھی اس سے ملتا جلتا اثر ہوتا ہے اور انسان آرٹیریوسکلروسس (Arteriosclerosis) کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجہ میں بڑھاپے کے اثرات تیزی سے ظاہر ہوتے ہیں، یادداشت کمزور ہوتی چلی جاتی ہے، عضلات سخت ہو کر بیکار ہونے لگتے ہیں، بلڈپریشر کبھی کم اور کبھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ مریض تیزی سے ذہنی اور عضلاتی لحاظ سے معذور ہونے لگتا ہے۔ اگر اسے الیومینا دیں تو جلد فائدہ کی امید نہ رکھیں کیونکہ یہ بہت آہستہ اثر کرنے والی دوا ہے۔ جو زہرآہستہ آہستہ جسم پر اثر دکھاتا ہے وہ جب دوا بنتا ہے تو وہ دوا بھی آہستہ آہستہ اثر دکھاتی ہے۔ بعض اوقات اس کا اثر سالوں پر محیط ہوتا ہے۔ اس لئے اگر مستقل اور دائمی علاج کے لئے الیومینا کو استعمال کریں تو اونچی طاقت میں لمبے وقفوں کے بعد دیں مثلاً ایک مہینے کے بعد ایک ہزار طاقت میں یا دس ہزار کی طاقت میں۔ اگر 200کی طاقت میں استعمال کریں تو ہر دس دن کے بعد ایک خوراک دیں۔ اگر اس دوا نے کام کیا تو مہینوں یا سالوں مسلسل استعمال کرنے سے پورا اثر ظاہر ہوگا۔ آغاز میں تو بہتری کے کوئی آثار ظاہر نہیں ہوتے لیکن پھر وہ ریشے جو بے جان ہو چکے ہیں ا ن میں رفتہ رفتہ جان پڑنے لگتی ہے اور کچھ عرصہ استعمال کے بعد کچھ نہ کچھ بہتری کی طرف مائل تبدیلیاں دکھائی دینے لگتی ہیں۔ اس لئے الیومینا ایسے مریض کو دینی چاہئے جو جلد باز نہ ہو اور یہ جان لے کہ بیماری گہری اور لمبی ہے اور دوا کے مسلسل ایک دو سال استعمال سے بالآخر بیماری کا رخ پلٹے گا اور زندگی کے کچھ اور دن اچھے گزر جائیں گے۔
الیومینا کی ایک علامت یہ ہے کہ اس کی خارش میں جلد پر کوئی ابھار نہیں بنتے۔ بالکل صاف شفاف جلد پر پہلے خارش ہوتی ہے۔ پھر خارش سے جلد میں سوزش پیدا ہوجا ئے تو سختی سے کھجلی کرنے سے دانے یا آبلے بن جاتے ہیں۔ بعض اوقات چھیلنے سے خون بھی رسنے لگتا ہے۔ متاثرہ حصہ بالکل مائوف ہو جاتا ہے اور انفیکشن کی وجہ سے کئی اور پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔ خارش کی عام دوائوں میں عموماً جلد پر ابھار پہلے پیدا ہوتے ہیں اور خارش بعد میں شروع ہوتی ہے۔ الیومینا اس کے برعکس ہے۔
الیومینا میں آنکھوں کے چھپر (Lids) سوجنے کی علامت بھی نمایاں ہے۔ پپوٹے موٹے اور بوجھل ہو جاتے ہیں، پلکیں جھڑ جاتی ہیں، بینائی دھندلا جاتی ہے، صبح کے وقت اٹھنے پر روشنی سے زود حسی ہوتی ہے اور آنکھوں کے چھپر چپکے ہوئے ہوتے ہیں، سب اشیاء زرد دکھائی دیتی ہیں۔
الیومینا میں معدہ جواب دے جاتا ہے، بھوک بالکل ختم ہو جاتی ہے، گوشت سےنفرت ہو جاتی ہے ناقابل ہضم چیزیں مثلاً مٹی، کوئلہ وغیرہ کھانے کی خواہش کے ساتھ معدہ میں سوزش اور تشنج، کسی چیز کا ذائقہ ٹھیک نہیں رہتا، کھٹے ڈکار آتے ہیں۔ الیومینا ان سب علامات میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ آرٹیریوسکلروسس سے ملتا جلتا اثر معدے پر بھی ظاہر ہوتا ہے۔ معدے کی رگیں اور خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے معدہ بہت تیزی سے بڑھاپے کے آثار ظاہر کرتا ہے۔
یہ معدہ کی عارضی بیماریوں مثلاً تیزابیت وغیرہ اور مزمن بیماریوں میں بھی کام آتی ہے۔ بواسیر کے پرانے مسوں کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کی سب سے نمایاں علامت تیزابیت ہے۔ مردوں اور عورتوں دونوں کی بیماریوں میں تیزابیت کے آثار بہت نمایاں ہوتے ہیں۔ عورتوں کے لیکوریا میں اتنی تیزابیت ہوتی ہے کہ اس کے نتیجہ میں کئی دوسری بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ عورتوں کے تعلق میں اس کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ حمل کے دوران شدید قبض ہو جاتی ہے جبکہ عام حالات میں قبض نہیں ہوتی۔ اگر قبض کا حمل کے ساتھ تعلق ہو تو الیومینا آپ کے ذہن میں ابھرنی چاہئے۔ یہ وہ تکلیف ہے جس میں الیومینا عارضی طو رپر بھی کام دکھاتی ہے اور دیرینہ بیماری میں بھی۔
یہ دائمی کھانسی میں بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ عام طو رپر وہ کھانسی جو دائمی ہو اور گلے کی بجائے پھیپھڑے کی خرابی سے تعلق رکھتی ہو اس میں بیسلینیم، فاسفورس، آرسنک آئیوڈائیڈ اور کالی کارب عموماً مفید ثابت ہوتی ہیں لیکن اگر مزاجی علامتیں الیومینا کی ہوں تو صرف الیومینا سے ہی مستقل فائدہ ہو سکتا ہے۔
الیومینا کی ذہنی علامات میں ایک نمایاں علامت یہ ملتی ہے کہ آہستہ آہستہ انسان کی قوت فیصلہ مائوف ہونے لگتی ہے اور مریض کر نہ کر، کی غیر معین حالت میں معلق رہتا ہے۔ رفتہ رفتہ ذہن دھندلا جا تا ہے اور ابہامات کا شکار ہو جاتا ہے۔ مریض جو کچھ سنتا ہے اور جو کچھ دیکھتا ہے اسے یوں لگتا ہے کہ وہ نہیں بلکہ کوئی اور سن اور دیکھ رہا ہے۔ بعض دفعہ اسے یوں لگتا ہے کہ اگر وہ کسی اور کے ذہن میں منتقل ہو تو اس کی آنکھوں سے دیکھ سکے گا۔ رفتہ رفتہ بڑھتے چلے جانے والا یہ رجحان آخر ایسے مریض کو پاگل کر دیتا ہے مگر وہ دوسروں کے لئے خطرناک نہیں ہوتا بلکہ فکر و نظر کی صلاحیتوں سے عاری ہو کر اپنی ذات میں کھو جاتاہے۔
اس کی ذہنی بیماری بعض اوقات بے صبری کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے وقت گزر ہی نہیں رہا اور دل چاہتا ہے کہ جلد گزرے۔ تیز دھار آلات اور ہتھیاروں کو دیکھ کر ایسے مریضوں کے دل میں ایک زور دار لہر اٹھتی ہے کہ میں ان ہتھیاروں سے خود اپنے آپ کو زخمی نہ کرلوں۔ ایسے مریض خودکشی نہیں کرتے بلکہ محض ڈراتے ہیں کہ وہ خودکشی کر لیں گے۔ جیسے بعض لوگ اونچی جگہ سے نیچے دیکھیں تو ڈر لگتا ہے کہ کہیں چھلانگ ہی نہ لگاویں۔
الیومینا کا مریض بہت غمگین رہتا ہے اور اپنے ماحول سے تنہا کہیں دور چلے جانے کی خواہش رکھتا ہے ۔ کبھی خوف کھاتا ہے کہ کہیں میں پاگل ہی نہ ہو جائوں۔ صبح اٹھنے پرنفسیاتی علامات زیادہ ہوتی ہیں۔
کبھی الیومینا کا اثر کھانا اور پانی نگلنے والے عضلات پر پڑتا ہے اور چیز نگلنے میں رفتہ رفتہ دقت ہونے لگتی ہے۔ کبھی ان عضلات کی کمزوری سے کھانا سانس کی نالی میں یا اوپر ناک کی نالی میں چلا جاتا ہے۔
فالجی اثر بعض اوقات مثانے پر پڑتا ہے اور مقعدپر بھی۔ پیشاب پوری طرح خارج کرنے کے لئے بھی اور فضلہ نکالنے کے لئے بھی مسلسل زور لگانا پڑتا ہے، فضلہ نرم بھی ہو تو زور لگائے بغیر نہیں نکلتا۔ پیشاب کی علامتیں پراسٹیٹ گلینڈ بڑھ جانے کی علامات سے ملتی جلتی ہیں۔ بسااوقات اجابت کی شکل میں بکری کی مینگنیوں یا اونٹ اور گھوڑے کی لید سے ملتی ہے یعنی چھوٹی چھوٹی یا بڑی بڑی گٹھلیوں کے ایک دوسرے کے ساتھ چپکنے سے جو فضلہ بنتا ہے کبھی پتلا اور کبھی موٹا ہوتا ہے اور خارج ہوتے وقت تکلیف دیتا ہے۔
گریفائٹس اور کے مریضوں میں بھی فضلہ کی ایسی ہی علامات پائی جاتی ہیں۔ کبھی فالج کی بنا پر بغیر محسوس ہوئے پیشاب قطرہ قطرہ نکلتا رہتا ہے اور عضلات میں سکت نہیں ہوتی کہ اسے بند کر سکیں۔ یہی علامت فضلے کے بے اختیار تھوڑا تھوڑا نکلتے رہنے کی صورت میں بھی ظاہر ہوتی ہے۔
الیومینا کے مریض کو چکر بہت آتے ہیں اور چلتے پھرتے سر گھومتا اور توازن بگڑتا رہتا ہے۔ پائوں سن ہو جانے کا رجحان بھی ملتا ہے اور درد ایک مقام سے سائیکل کے پہیے کے تاروں کی طرح چاروں طرف پھیلتے ہیں۔ یہ سب علامات کسی مریض میں اکٹھی ہو جائیں تو الیومینا اس کی یقینی دوا بن جائے گی۔
ٹانگوں اور بازوئوں کی متوازن حرکت پر ارادہ کو اختیار نہ رہے اور چلنے میں پائوں ادھر ادھر پڑیں تو الیومینا کا لمبا استعمال ضرور فائدہ دیتا ہے۔
نزلاتی اور جلدی علامات بکثرت ملتی ہیں۔ نزلہ ناک میں مستقل اڈہ بنا بیٹھتا ہے ناک ہر وقت خشک مواد سے بھرا رہتا ہے جو بسااوقات لمبے خشک ہوئے ہوئے ’’چوہوں‘‘ کی شکل میں ناک کو بھر دیتے ہیں۔ آنکھوں پر نزلہ گرے تو نظر دھندلا دیتا ہے۔ اندرونی جھلیوں یعنی معدے انتڑیوں اور گردے کی جھلیوں پر لمبے عرصہ تک سوار رہتا ہے۔ جب بھی نزلہ ہو یا سردی لگ جائے سردرد شروع ہو جاتا ہے۔
نزلاتی جھلیوں کی طرح جلد بھی ہر قسم کی بیماریوں کا شکار رہتی ہے۔ کھجلا کر جگہ جگہ سے موٹی کھال کی طرح ہو جاتی ہے۔ زخم بھی بنتے ہیں اور ناسور بھی۔ سلفر کی طرح بستر کی گرمی سے خارش بہت بڑھ جاتی ہے۔ چہرے پر یوں لگتا ہے جیسے جالا سا تنا گیا ہو یا انڈے کی سفیدی لگانے کے بعد خشک ہو گئی ہو۔ ناک کی چونچ میں کٹائو پڑ جاتا ہے۔ آنکھوں پر سوزش اور بعض دفعہ ککرے بن جاتے ہیں۔
الیومینا کا فالجی اثر فلیکسرز (Flexors) پر بھی پڑتا ہے اور ایکسٹینسرز (Extensors) پر بھی۔ فلیکسرز ان عضلات (Muscles) کو کہتے ہیں جو ہاتھ پائوں کو اندر کی طرف کھینچتے ہیں اور ایکسٹینسرز ان عضلات کو کہتے ہیں جو ان کو باہر کی طرف کھولتے ہیں۔
عموماً جن غذائوں سے الیومینا کے مریض کی تکلیفیں بڑھتی ہیں ان میں نمک، شراب، سرکہ، مرچیں، آلو اور گیس والے مشروبات شامل ہیں۔ بواسیر اور مقعد کا کناروں سے پھٹ جانا یہ اس کی خاص علامت ہے۔
تمام مردانہ علامتوں میں بے طاقتی اور رات کو احتلام ہو جانا شامل ہیں۔ پراسٹیٹ بڑھ جاتا ہے۔ پراسٹیٹ گلینڈ کے مقام پر اور اردگرد بھرائو اور تنائو کا احساس رہتا ہے۔ جنسی اعضاء میں نیم فالجی علامتیں ملتی ہیں جس کی وجہ سے عمومی صحت کے باوجود انسان ناکارہ ہو جاتا ہے۔
عورتوں کے جنسی اعضاء میں عموماً لمبے نزلے کے بد اثرات پائے جاتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ہر قسم کا لیکوریا جاری ہو جاتا ہے اور مستقل بہتارہتا ہے۔ اسی طرح رحم کے نیچے گرنے کا احساس بھی نمایاں ہے۔ کھڑے ہونے اور چلنے سے تکالیف بڑھ جاتی ہیں۔ اگر سوزاک کو دوسری دوائوں سے دبا دیا گیا ہو لیکن اس کے دیر پا اثر باقی رہ جائیں اور عورتوں کے اعضاء میں خصوصاً بے چینی اور گرمی کا احساس ایک مستقل بیماری بن جائے تو اس میں ایلیومینا بھی دوا ہو سکتی ہے۔
کھانسی کے ساتھ بعض دفعہ چھینکیں بھی آتی ہیں اور گلے میں ایسا احسا س ہوتا ہے جیسے پرندے کے پرسے گدگدی کی جا رہی ہے۔ ایلیومینا کی کمر درد میں جلن بعض دفعہ اتنی شدید ہو تی ہے جیسے مائوف مقام پر گرم استری رکھ دی گئی ہو۔ پائوں کے تلوے کمزور اور نرم پڑ جاتے ہیں اور کچھ سوج بھی جاتے ہیں۔ جس پہلو پر انسان لیٹے یا بیٹھے وہ بہت جلد سو جاتا ہے اور ٹانگوں میں سونے کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔ سردی گرمی کے احساس میں ایک تضاد یہ ملتا ہے کہ مریض ٹھنڈا ہوتا ہے اور خوب اچھی طرح اپنے آپ کو لپیٹ کر رکھنا چاہتا ہے مگر اس کے باوجود چہرے پر ٹھنڈی ہوا کے جھونکے پسند کرتا ہے۔ بستر کی گرمی شروع میں تو بہت پسند آتی ہے مگر گرم ہونے پر خارش کا دورہ شروع ہو جاتا ہے۔ ہاتھ بہت ٹھنڈے رہتے ہیں اور سوتے وقت بہت آہستہ گرم ہوتے ہیں۔ جلد عموماً خشک رہتی ہے اور پسینہ بہت کم آتا ہے یا بالکل نہیں آتا۔

مددگار دوائیں: برائیونیا
دافع اثر دوائیں : اپی کاک ۔ کیمومیلا
طاقت : 30 سے سی ۔ایم (CM)تک

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.