ایمبرا گریسا AMBRA GRISEA (Ambergis-A morbid Secretion of the Whale)

ایمبرا گریسا دبلے پتلے، زود رنج، چڑچڑے اور جلد غصہ میں آجانے والے بچوں اور بڑوں کی دوا ہے۔ زود حسی اس کی نمایاں علامت ہے۔ کم عمری میں ہی توازن کھو دینے اور چکرانے کا رجحان ملتا ہے جیسے بہت بوڑھے لوگوں میں طبعی طو رپر یہ عارضہ پایا جاتا ہے۔ لہٰذا یہی دوا معمر مریضوں کی عمومی بیماریوں میں مفید ثابت ہوتی ہے۔
ایمبرا گریسا کا مریض عموماً غم میں ڈوبا رہتا ہے خواہ کوئی معین غم اس کے ذہن میں نہ بھی ہو۔ یہ ایسے مریضوں کی دوا ہے جو طبعاً اور فطرتاً غمگین ہوں، ان کا رجحان اندھیرے میں بیٹھا رہنے کی طرف ہو، بات بات پر دل ڈوبتا ہوا محسوس ہو اور زندگی کی کوئی خواہش باقی نہ رہے۔ ہر چیز سے بیزار اور بے پرواہ ہو جائے۔ اگر ان علامتوں کے ساتھ وقت سے پہلے بڑھاپے کی جسمانی علامتیں بھی ظاہر ہوں تو ان کا علاج ایمبرا گریسا ہے۔ ایسے مریضوں کو چکر بہت آتے ہیں۔ سر او رمعدہ میں کمزوری کا احساس ہوتا ہے، پیشانی پر بوجھ، دماغ میں شدید درد کی لہریں اٹھتی ہیں، غنودگی طاری ہو جاتی ہے۔ حافظہ کمزور ہوتا ہے۔ سر کی بیرونی علامتوں میں بالوں کا تیزی سے جھڑنا شامل ہے۔ ایسے مریض کی نکسیر پھوٹے تو بہت زیادہ پھوٹتی ہے اور دانتوں سے جریان خون ہو تو بہت زیادہ ہوتا ہے۔ معدے میں ہوا بہت پیدا ہوتی ہے اور ڈکار ایسے آتے ہیں جیسے کھٹاس بہت ہو لیکن اس کے ساتھ معدے میں جلن کی بجائے ٹھنڈک کا احساس پایا جاتا ہے۔
ذہنی انتشار اس کی ایک طبعی علامت ہے۔ سر سن ہونے کا احساس جو تمام جسم میں پھیلتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
ایمبرا گریسا میں بیماریاں عموماً ایک طرف ہی ٹھہری رہتی ہیں۔ یہ رجحان برائیونیا، بیلاڈونا اور سپائی جیلیا میں بھی پایا جاتا ہے۔ ایمبراگریسا میں دائیں اور بائیں کا فرق نہیں ہے۔ اگر دائیں طرف ہی بیماری ہو تو دائیں طرف ہی رہے گی اور اگر بائیں طرف ہو تو بائیں طرف ہی رہے گی۔
ایمبرا گریسا کی ایک علامت جو بظاہر معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ مریض موسیقی کو برداشت نہیں کر سکتا اور اس کے سر درد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اعصابی تنائو اور جسمانی تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں۔ گویا موسیقی اس کو سکون بخشنے کی بجائے اس کے اعصاب میں اضطراب پیدا کر دیتی ہے۔
ایمبرا گریسا میں بڑھاپے کی طبعی علامتیں مثلاً ہاتھ پائوں کا سونا، دل کا دھڑکنا اور اعصاب کا ڈھیلاپن سرعت سے بڑھنے لگتا ہے۔ یہ دوا فوری صدمہ کی شدت کو کم کرنے میں بھی کام آتی ہے۔ میں نے کئی بار اسے ایسی مریض خواتین میں استعمال کیا ہے جو جذباتی صدمہ پہنچنے کے نتیجہ میں گہرے غم کا شکار ہو گئی تھیں۔ عارضی طو رپر غم کے صدمہ کے لئے اگینشیا سے بہتر کوئی اور دوا نہیں ۔

دافع اثر دوائیں: کیمفر۔ کافیا۔ نکس و امیکا۔ پلسٹیلا۔ سٹیفی سیگریا
طاقت : 30سے 200تک

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.