اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
اللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

محنت کے سوا انسان کو کچھ نہیں ملتا

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اﷲ تعالیٰ نہیں چاہتا کہ انسان بے دست و پا ہو کر بیٹھ رہے بلکہ اس نے صاف فرمایا ہے لَیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی(النجم:40)اس لیے مومن کو چاہیے کہ وہ جدو جہد سے کام کرے لیکن جس قدر مرتبہ مجھ سے ممکن ہے یہی کہوں گا کہ دنیا کو مقصود بالذات نہ بنالو دین کو مقصودبالذات ٹھیراؤاور دنیا اس کے لیے بطور خادم اور مَرکَب کے ہو۔‘‘

(الحکم مؤرخہ16اگست1900صفحہ4)

……’’قرآن کریم کو بہت پڑھنا چاہیے اور پڑھنے کی توفیق خدا تعالیٰ سے طلب کرنی چاہیے کیونکہ محنت کے سوا انسان کو کچھ نہیں ملتا۔کسان کو دیکھوکہ جب وہ زمین میں ہل چلاتاہے اور قِسم قِسم کی محنت اُٹھاتاہے تب پھل حاصل کرتاہے مگر محنت کے لیے زمین کا اچھا ہونا شرط ہے۔اسی طرح انسان کا دل بھی اچھا ہو سامان بھی عمدہ ہو سب کچھ کر بھی سکے تب جا کر فائدہ پاوے گا۔

لَیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی

دل کا تعلق اﷲ تعالیٰ سے مضبوط باندھنا چاہیے۔جب یہ ہو گا تو دل خود خدا سے ڈرتا رہے گااور جب دل ڈرتا رہتاہے تو خدا تعالیٰ کو اپنے بندے پر خود رحم آجاتاہے اور پھر تمام بَلاؤں سے اُسے بچاتا ہے۔‘‘

(البدرمؤرخہ24اپریل1903صفحہ109)

……’’قرآن شریف میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے

لَیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی

یعنی کوئی انسان بغیر سعی کے کمال حاصل نہیں کر سکتا۔ یہ خدا تعالیٰ کا مقرر کردہ قانون ہے پھر اس کے خلاف اگر کوئی کچھ حاصل کرنا چاہے تو وہ خدا تعالیٰ کے قانون کو توڑتا ہے اور اسے آزماتا ہے اس لیے محروم رہے گا ۔دنیا کے عام کاروبار میں بھی تو یہ سلسلہ نہیں ہے کہ پھونک مار کر کچھ حاصل ہو جائے یا بدوں سعی اور مجاہدہ کے کوئی کامیابی مل سکے۔ دیکھو آپ شہر سے چلے تو سٹیشن پر پہنچے اگر شہر سے ہی نہ چلتے تو کیونکر پہنچتے؟پاؤں کو حرکت دینی پڑی ہے یا نہیں؟اسی طرح سے جس قدر کاروبار دنیا کے ہیں سب میں اول انسان کو کچھ کرنا پڑتا ہے۔جب وہ ہاتھ پاؤں ہلاتا ہے تو پھر اﷲ تعالیٰ بھی برکت ڈال دیتا ہے۔اسی طرح پر خدا تعالیٰ کی راہ میں وہی لوگ کمال حاصل کرتے ہیں جو مجاہدہ کرتے ہیں۔ اس لیے فرمایا

وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا(العنکبوت:70)

پس کوشش کرنی چاہیے کیونکہ مجاہدہ ہی کامیابیوں کی راہ ہے۔‘‘

(الحکم مؤرخہ10تا17؍نومبر1904صفحہ3)

……’’اگرچہ جو کچھ ہوتاہے وہ خداتعالیٰ کے فضل سے ہی ہوتاہے مگر کوشش کرنا انسان کا فرض ہے جیسا کہ قرآن شریف نے صراحت سے حکم دیا ہے کہ لَیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی یعنی انسان جتنی جتنی کوشش کرے گا اسی کے مطابق فیوض سے مستفیض ہو سکے گا۔‘‘

(الحکم مؤرخہ14مئی1908ء صفحہ1) (تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد4صفحہ269تا272)


Comments

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے