حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں:
’’اَلَّذِیْنَ یَأْکُلُوْنَ الرِّبٰوا(البقرۃ:276)
کمانے کی صورتوں میں سے ایک صورت کمانے کی جہاد کی بہت بھاری دشمن ہے اور وہ سود ہے۔رِبٰوا کے بہت ہی خطرناک نتائج میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں۔سود خواروں کے اخلاق ایسے خراب ہوتے ہیں کہ ایک سود خوار کے آگے میں نے ایک فقیر کے لیے سفارش کی تو وہ کہنے لگے کہ پانچ روپے میں دے تو دوں گا مگر میرے پاس رہتے تو سو برس میں سود در سود سے سوالاکھ ہوجاتا۔
لکھنؤ میں ایک سلطنت تھی وہ بھی محض سود سے تباہ ہوئی۔پہلے ان کے مبلغات پر و میسری نوٹوں کے بدلے میں گئے پھر وہ جنگ کرنے کے قابل نہ رہے اور آخر وہ وقت آیاکہ یہ سلطنت تباہ ہو گئی۔میں نے چند مصنفین کی کتابوں میں پڑھا ہے کہ ربٰوا کے معنے حضرت عمر رضی اﷲ عنہ پر بھی نہ کھلے۔تعجب کی بات ہے کہ خدا تعالیٰ نے یہاں تک تو فرما دیا کہ
فَأْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ(البقرۃ:280)
اور یہ نہ کھولا کہ رِبٰواکیا ہے پھر ساہوکار جاہل سے جاہل زمیندار سب جانتے ہیں کہ سود کیا ہے۔‘‘