حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اﷲ عنہ نے سورۃ المطففین آیت3
اَلَّذِیْنَ اِذَااکْتَالُوْا عَلَی النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ
کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا:
’’اکثر اوقات ماپ تول برضا و رغبت جھکتی ڈنڈی سے لیا جاتا ہے اور دینے والا بھی جھکتی تول خوشی سے دیتا ہے۔ممنوع لینا جھکتی تول وہ ہے جو ضرر کے لیے ہو کہ بلا رضامندی دینے والے کے جھکتی تول لی جاوے۔حدیث شریف میں ہے کہ جب لوگ ناپ تول میں خیانت کرتے ہیں تو خداوندکریم بارشوں کو روک لیتا ہے۔قحط شدید پڑتا ہے۔حضرت شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام کے وقت یہ مرض خصوصیت سے ہو گا۔مگر اس وقت تو بات حدسے بڑھ گئی ہے۔‘‘