حضور انور رضی اﷲ عنہ نے مؤرخہ17؍جولائی1914ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا:
’’دنیا میں قسم قسم کی بیعیں ہوتی ہیں اور بڑا بیوپاراور تجارت ہو رہی ہے۔ یورپ کا سار ازور تجارت پر ہے۔ اس زمانہ میں تجارت کا اتنا زور ہے کہ اس کی وجہ سے بعض مفید اور نیک باتیں دنیا سے مفقود ہیں مثلاً مہمان نوازی یہ ایک اعلیٰ وصف تھا لیکن یورپ میں کوئی کیسا عزیز دوست کیوں نہ ہو اسے ہوٹل میں اُترنا پڑتاہے اور کھانے پینے کا بل اس کے سامنے پیش کر کے پیسے وصول کر لیے جاتے ہیں اور اس زمانہ میں ہر ایک ذلیل سے ذلیل چیز کی بھی بیع ہو رہی ہے ۔حیرت کا مقام ہے شہروں میں اب پاخانہ بھی فروخت کیا جاتاہے اور اس کے علاوہ کوئی ذرا بھر نفع دینے والی چیز ہو اسے جھٹ فروخت کر دیا جائے گا تم یہاں سے چلو گے تو یہیں سے تم بیع میں لگ جاؤ گے۔یکہ والے سے بیع ،ریل میں پھر سٹیشنوں پر جا کر مختلف قسم کی بیعیں ہوں گی۔برف ،مٹھائی،مختلف قسم کے میوے اور مختلف قسم کی اور چیزیں ہوں گی جن کی تم بیع کرو گے لیکن یہ وقتی بیعیں ہوں گی۔ یہ سب چیزیں جو تم لو گے کچھ تو گھر پہنچتے پہنچتے تمہارا جزو بدن بن چکی ہوں گی کچھ فضلہ بن کر تم سے الگ ہوں گی۔ پھر جو چیزیں تم گھروں میں لے جاؤ گے وہ تم اپنے بھائیوں اور عزیزوں کو دو گے۔ بچوں کو دو گے وہ بھی انہیں کھا کر ختم کریں گے لوگ بھاگے بھاگے اِدھر سے اُدھر،اُدھر سے اِدھر پھرتے ہوں گے ان کی غرض یہ ہے کہ ان کی چیزیں بک جائیں اور وہ اس کے بدلے میں روپے پیسے لیں۔وہ چیزیں بھی تمہارے پاس نہ رہیں گی بلکہ تمہاراجزوِ بدن بن جائیں گی۔یہ تو وقتی بیعیں ہیں جو فنا ہونے والی اور محدود ہیں لیکن اﷲ تعالیٰ قرآن کریم میں ایک بیع بتلاتاہے اور وہ یہ ہے
اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُم(التوبۃ:111)
خدا فرماتاہے ہم تم سے ایک بیع کرتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ تم ہمارے پاس اپنے نفس اور اموال بیچ دو اور تمہیں اس کے بدلے میں ہم ایک کبھی نہ ختم ہونے والی چیز دیتے ہیں وہ کبھی ختم نہ ہو گی اور اس کے بدلے میں آرام اور سُکھ تم کو ملے گا۔ دنیا میں تو جو چیز دے کر دوسرے کے پاس سے اس کی محنت لیتاہے۔ بیچنے والا ایک چیز اپنی محنت کے ذریعہ پیدا کرتاہے پھر اسے بیچتاہے لیکن اﷲ تعالیٰ انسان کو بغیر اس کی محنت اور مشقت کے ایک چیز دیتاہے پھر کہتاہے اچھا یہ چیز ہمارے پاس بیچ دو ہم تمہیں اس کے بدلے میں ایک غیر فانی چیز دیتے ہیں اﷲ تعالیٰ نے انسان کو خود ناک، کان، ہاتھ، پاؤں،سر،منہ غرض تمام اعضاء عنایت کیے اور مال بھی اپنے پاس سے دیا لیکن پھر وہ انسان کو کہتاہے یہ چیز بیچ دو اس کے بدلہ میں مَیں تم کو ایک اعلیٰ چیز دوں گا کیا تم بتلا سکتے ہو کہ اس بیع میں کوئی نقصان ہے ؟نادان ہے وہ شخص جو اس بیع کے کرنے میں ہچکچائے۔‘‘