اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
اللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پانچ خصوصیات

عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اُعْطِیْتُ خَمْسًالَّمْ یُعْطَھُنَّ اَحَدٌ قَبْلِیْ نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِیْرَۃَ شَھْرٍ وَّجُعِلَتْ لِیَ اْلَارْضُ مَسْجِدًا وَّطَھُوْرا۔۔۔ وَاُحِلَّتْ لِیَ الْغَنائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِاَ حْدٍ قَبْلِیْ وَاُعْطیْتُ الشَّفَاعَۃَ وَکَانَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ اِلیٰ قَوْمِہٖ خَاصَۃً وَّبُعِثْتُ اِلیَ النَّاسِ عَامَّۃً (بخاری)

ترجمہ:۔ جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مجھے خدا کی طرف سے پانچ ایسی باتیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی اور نبی کو عطا نہیں ہوئیں اوّلؔ مجھے ایک مہینے کی مسافت کے اندازے کے مطابق خدا داد رعب عطا کیا گیا ہے۔ دوسرے میرے لئے ساری زمین مسجد او ر طہارت کا ذریعہ بنا دی گئی ہے تیسرے میرے لئے جنگوں میں حاصل شدہ مال ِ غنیمت جائز قرار دیا گیا ہے۔ حالانکہ مجھ سے پہلے وہ کسی کے لئے جائز نہیں تھا۔ چوتھے مجھے خدا کے حضور شفاعت کا مقام عطا کیا گیا ہے اور پانچویں مجھ سے پہلے ہر نبی صرف اپنی خاص قوم کی طرف مبعوث ہوتا تھا۔ لیکن میں ساری دنیا اور سب قوموں کے لئے مبعوث کیا گیا ہوں۔
تشریح : اس حدیث میں ہمارے آقا (فداہ نفسی) کی پانچ ممتاز خصوصیات بیان کی گئی ہیں جن سے آپ کی ارفع شان اور آپ پر خدا تعالیٰ کی غیر معمولی شفقت کا ثبوت ملتا ہے ۔

پہلی خصوصیت:

آپ کی یہ ہے کہ آپ کو ایک مہینہ کی مسافت کے اندازے کے مطابق خدا داد رعب عطا کیا گیا ۔ چنانچہ تاریخِ اسلام اس بات کی زبردست شہادت پیش کرتی ہے کہ کس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بظاہر کمزوری اور فقر کی حالت کے باوجود ہر دشمن آپ کے خداداد رعب سے کانپتا تھا۔ حتیٰ کہ بسا اوقات ایسا ہوا کہ دشمن نے مدینہ پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا۔ مگر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کی ایک قلیل جماعت لیکر اس کے مقابلے کے واسطے نکلے تو وہ آپ کی آمد کی خبر سنتے ہی بھاگ گیا ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس زمانہ کے سب سے بڑے بادشاہ قیصر ِ روم کو ایک تبلیغی خط لکھا تو اس نے آپ کے حالات سن کر کہا کہ اگر میں اس نبی کے پاس پہنچ سکوں تو آپ کے پائوں دھونے میں اپنی سعادت سمجھوں ۔

دوسری خصوصیت:

آپ کی یہ ہے کہ آپ کیلئے ساری زمین مسجد بنادی گئی جس کے نتیجہ میں ایک مسلمان جہاں بھی اُسے نماز کا وقت آجائے اپنی نماز ادا کرسکتا ہے اور دوسری قوموں کی طرح اسے کسی خاص جگہ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے یہ اس لئے ضروری تھا تاکہ مسلمانوں کے وسیع مجاہدانہ پروگرام میں سہولت پیدا کی جائے اسی طرح آپ کے لئے زمین طہارت کا ذریعہ بھی بنادی گئی جس کا ادنیٰ پہلو یہ ہے کہ اگر پانی نہ ملے تو ایک مسلمان وضو کی جگہ پاک مٹی کے ساتھ تیمم کرکے نماز ادا کرسکتا ہے اور یہ پانی اور مٹی کا جوڑ حضرت آدم کی خلقِت کے پیش نظر رکھا گیا ہے جنہیں قرآنی محاورہ کے مطابق گیلی مٹی سے پیدا کیا گیا تھا۔

تیسری خصوصیت:

آپ کی یہ ہے کہ بخلاف سابقہ شریعتوں کے جن میں غنیمت کے مال کو جلا دینے کا حکم تھا۔ آپ کے واسطے جنگوں میں ہاتھ آنے والا مالِ غنیمت حلال کیا گیا ہے۔ جس میں یہ حکمت ہے کہ ایک تو قوموں کے اموال یونہی ضائع نہ ہوں اور دوسرے ظالم لوگوں کو یہ سبق دیا جائے کہ اگر تم دوسروں پر دست درازی کروگے تو تمہارے اموال تم سے چھین کر مظلوموں کے ہاتھ میں دے دیئے جائیں گے اور تیسرے یہ کہ اسلامی غزوات میں کمزور مسلمانوں کیلئے مضبوطی کا سامان پیدا کیا جائے۔

چوتھی خصوصیت:

آپ کی یہ ہے کہ آپ کو شفاعت کا ارفع مقام عطا کیا گیا ہے۔ شفاعت کے لفظی معنی جوڑ کے ہیں اور اصطلاحی طور پر اس سے مراد عام دعا نہیں ہے بلکہ وہ مخصوص مقام مراد ہے جس میں ایک مقرب انسان اپنے دہرے تعلق کی بنا پر (یعنی ایک طرف خدا کا تعلق اور دوسری طرف بندوں کا تعلق) خدا کے حضور سفارش کرنے کا حق حاصل کرتا ہے اور اس سفارش کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اے خدا! میں ایک طرف تیرے ساتھ اپنے خاص تعلق کا واسطہ دے کر اور دوسری طرف تیری مخلوق کے لئے (یا فلاں مخصوص فرد کیلئے) اپنی قلبی درد کو تیرے سامنے پیش کرکے تجھ سے عرض کرتا ہوں کہ اپنے ان کمزور بندوں پر رحم فرما اور انہیں بخش دے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوسری حدیث میں فرماتے ہیں کہ جب قیامت کے دن لوگوں میں انتہائی گھبراہٹ اور اضطراب کی کیفیت پیدا ہوگی تو اس وقت وہ تمام دوسری طرفوں سے مایوس ہوکر میرے پاس آئیں گے اور پھر میں خدا کے حضور ان کی شفاعت کروںگا۔ اور میری شفاعت قبول کی جائے گی۔

پانچویں خصوصیت:

آپ کی یہ ہے کہ جہاں گذشتہ نبی صرف خاص خاص قوموں کی طرف اور خاص خاص زمانوں کیلئے آئے تھے وہاں آپ ساری قوموں اور سارے زمانوں کے واسطے مبعوث کئے گئے ہیں۔ یہ ایک بڑی خصوصیت اور بہت بڑا امتیاز ہے جس کے نتیجہ میں آپ کا خدا داد مشن ہر قوم اورہر ملک اور ہر زمانہ کے لئے وسیع ہوگیا اور آپ خدا کے کامل اور مکمل مظہر قرار دیئے گئے ہیں یعنی جس طرح ساری دنیا کا خدا ایک ہے۔ اسی طرح آپ کی بعثت سے ساری دنیا کا نبی بھی ایک ہوگیا۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّبَارِکْ وَسَلِّمْ۔


Comments

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے