حضور انور رضی اﷲ عنہ نے مؤرخہ14؍نومبر1923ء کو ایک خطاب میں فرمایا:
’’مسلمان صنعت و حرفت کی طرف توجہ کریں۔ڈاکٹری اور وکالت وغیرہ کے پیشوں میں مسلمانوں کی کافی تعداد ہو۔ اسی طرح بنکوں میں مسلمان پیچھے ہیں ان میں ترقی کرنی چاہیے۔میں سودی لین دین کے خلاف ہوں کیونکہ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا مگر میں نے غور کیا ہے کہ اگر قوم تیار ہو تو سود کے بغیربینک چل سکتاہے ۔اسی طرح ہندوستان کی تجارت ایکسپورٹ اور امپورٹ جو کُلی طور پر ہندوؤں کے ہاتھ میں ہے اس شعبہ کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔علاوہ ازیں کمیشن ایجنسیوں میں بھی مسلمان پیچھے ہیں بلکہ صفر کے برابر ہیں۔ان کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔پس اگر مسلمان گھٹنوں کے بل گِر کر معافی مانگنا اور ذلیل ہوکر زندگی بسر کر نا چاہتے ہیں تو او ربات ہے ورنہ اگر چاہتے ہیں کہ عزت و آبرو کی زندگی بسر کریں تو ان کمیوں کو پورا کریں۔‘‘
جواب دیں