اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
اللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

آڑھت کی دکانیں کھولیں

حضور انور رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں:
’’ہمیں مسلمانوں کی آڑھت کی دکانیں کھلوانے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔جب تک آڑھت کی دکانیں نہیں کھلیں گی کبھی مسلمان زمیندار اور دُکاندار نہیں پنپ سکتے۔اندھیر ہے کہ جو روپیہ اس وقت ہندو تبلیغ پر خرچ ہو رہا ہے اس کا کافی حصہ مسلمانوں کے گھروں سے خاص اس غرض سے جاتاہے۔ عام طورپر ہندو آڑھتی ہر مسلمان زمیندار سے ہر سودے کے وقت ایک مقررہ رقم لیتاہے کہ اتنی گؤشالہ کے لیے ہے،اس قدر دھرم ارتھ کے لیے،اتنی یتیموں کے لیے،اور اس سے مراد مسلمان یتیم خانے اور مسلمانوں کے کام نہیں ہوتے بلکہ خاص ہندوؤں کے کام ہوتے ہیں۔اب غور کرو کہ پنجاب میں کس قدر رقم مسلمان خالص ہندوکاموں کے لیے دیتے ہیں۔پس جب تک مسلمان ان رقوم کو بند نہ کریں گے اور اپنی رقوم کو اسلام کی ترقی کے لیے خرچ نہیں کریں گے وہ پروپیگنڈا جو رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات کے خلاف ہو رہا ہے کبھی بند نہ ہوگا۔لوگ کہتے ہیں مٹھائیاں و برف وغیرہ کہاں سے لیں۔مَیں کہتاہوں ۔اے بھائیو!تمہارے بھائی اسلام کی عزت کے لیے برفوں سے نہیں اپنے بیوی بچوں کی صحبتوں سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔کیا تم برف اور مٹھائی ترک نہیں کر سکتے اور کیا مسلمان کا دماغ اور سب کام کر سکتاہے مگر یہ کام نہیں کر سکتے۔‘‘

(رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی عزت کا تحفظ اور ہمارا فرض۔انوار العلوم جلد 9صفحہ569،570)


Comments

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے