اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
اللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

محنت سے عارنہ کرو

حضور انور رضی اﷲ عنہ نے مؤرخہ11؍ستمبر1927ء کو ایک خطاب میں فرمایا:
’’اخلاق کی مضبو طی کے لیے دوسری چیز جو ضروری ہے وہ یہ ہے کہ محنت سے عار نہ کرو۔ہم محنت سے جی چراتے ہیں اور کام کرنا عار سمجھتے ہیں ۔میں سمجھتا ہوں اس کے لیے قومی حالت ذمہ دار ہے۔سو سال پہلے ہم بادشاہوں کی قوم کے لوگ تھے ۔پس قومی طریق نے ایسا ہونے دیا۔ ہندو بادشاہ نہ تھے اس لیے وہ محنت سے عاری نہ تھے ۔وہ تنزل میں ترقی کے سامان کر رہے تھے ہم ترقی میں تنزل کے سامان بنا رہے تھے۔ہماری مثال سمندر میں کودنے والے کے گلے میں پتھرباندھ دینے کی سی ہے۔ مجھے ایک تاجرنے سنایا کہ انہوں نے اعلان کیا کہ گھر بیٹھے روپیہ کما سکتے ہو۔اس اشتہار کے جواب میں اس کے پاس ڈیڑھ سو مسلمانوں کے خطوط پہنچے جو بغیر کام کے روپیہ مل جانے کی درخواست کرتے تھے۔چار پانچ ہندوؤں کی درخواستوں میں سے ایک تو ایسی ہی تھی مگر باقیوں نے لکھا کہ آپ کو ایجنٹ مطلوب ہیں تو ہم ایجنسی لینے کو تیار ہیں ۔اس سے عام ذہنیت کا پتہ مل جاتاہے کہ ہم روز بروز نکمے ہوتے جاتے ہیں۔ اس کو چھوڑ دو اپنے اندر اور اپنی اولاد میں کام اور محنت کی عادت ڈالو۔یہ عمل کی چیز ہے لیکچروں سے کچھ نہیں ہو گا اور نہ کمیٹیاں اس کے لیے کام آئیں گی۔خواہ خلافت کمیٹی بناؤ یا مسلم لیگ۔ کچھ فائدہ نہیں ہوگا جب تک ہر شخص اپنی ذمہ داری کو محسوس کر کے عملی کام شروع نہ کرے گا۔‘‘

(مسلمانوں کی انفرادی اور قومی ذمہ داریاں۔انوار العلوم جلد 10صفحہ18)


Comments

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے