حضور انور رضی اﷲ عنہ نے مؤرخہ2؍جنوری1931ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا:
’’ہر سال خدا تعالیٰ کا سلوک بندوں سے جدا گانہ ہوتاہے اور اس کی بعض نئی صفات ظاہر ہوتی ہیں گو وہ اپنی شان میں ایسی اعلیٰ و ارفع نہ ہوں جتنی انبیاء کے دور میں ہوتی ہیں۔مگر بہرحال تجدید اور زیادتی ضرور ہوتی ہے اور زیادتی چاہے ایک پیسہ کی ہو وہ زیادتی ہی ہے۔کیونکہ تھوڑا تھوڑا مل کر بھی زیادہ ہوجاتاہے ۔کسی نے کہا ہے
قطرہ قطرہ مے شود دریا
معمولی معمولی منافع لینے والے تاجر بڑی دولت پیدا کرلیتے ہیں بلکہ جتنی زیادہ کسی کی تجارت وسیع ہو اتنا ہی وہ کم منافع لیتاہے۔ اس کے ہاتھ سے اربوں روپیہ کامال نکلتا ہے اس لیے وہ نہایت معمولی منافع سے ہی کروڑوں روپیہ کما لیتاہے۔‘‘
جواب دیں