حضور انور رضی اﷲ عنہ نے مؤرخہ27؍دسمبر1933ء کو جلسہ سالانہ کے خطاب میں فرمایا:
’’ہمارایہ عام طریق ہے اور ہر مخلص احمدی کا یہ طریق ہونا چاہیے کہ جماعت کے دوستوں سے تعاون کیا جائے اس لیے تمام وہ دوست جو تاجرہوں دواؤں کے یا سٹیشنری کے یا اور چیزوں کے یا صنعت و حرفت کا کام کرتے ہوں جن بھائیوں کو ان چیزوں کی ضرورت ہو اور جو چیزیں اپنے بھائیوں سے میسر آسکیں وہ ان سے خرید کر ان کی مدد کرنی چاہیے۔پھر جو چیزیں احمدیوں سے میسر نہ آسکتی ہوں مگر دوسرے مسلمانوں سے مل سکتی ہوں اُن سے حاصل کریں۔پھر جو چیزیں اُن سے بھی نہ مل سکیں اور غیر مسلموں سے مل سکتی ہوں وہ ایسے غیر مسلموں سے خریدی جائیں جو جماعت کی مخالفت کرنے والے نہ ہوں بلکہ جماعت سے اچھے تعلقات رکھتے ہوں۔غرض ہمارا عام طریق یہی ہونا چاہیے کہ ہمارا روپیہ اس طرح خرچ ہو کہ اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اسلام کو پہنچ سکے اور اس کے لیے یہی طریق ہو سکتاہے کہ ہم جو ضروریات پر روپیہ خرچ کریں وہ ان لوگوں کے پاس جائے جو خدمتِ دین کے لیے چندے دیتے ہوں یا کم از کم ایسے ہاتھوں میں نہ جائے جو اسلام کی مخالفت کرنے والے ہوں یا کم از کم ایسے لوگوں کے پاس نہ جائے جو ہماری سیاسی طورپر مخالفت کرنے والے ہوں۔‘‘
جواب دیں