حضور انور رضی اﷲ عنہ نے مؤرخہ27؍دسمبر1934ء کو جلسہ سالانہ کے خطاب میں تحریک جدید کے مطالبات کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
’’ احباب کو چاہیے کہ اپنے ہاتھ سے کام کرنے کی عادت ڈالیں،سادہ کھانا کھائیں،سادہ کپڑا پہنیں،دین کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو پیش کریں،کوئی احمدی بیکار نہ رہے۔ اگر کسی کو جھاڑودینے کا کام ملے تو وہ بھی کرلے اس میں بھی فائدہ ہے۔بہر حال کوئی نہ کوئی کام کرنا چاہیے۔اس کے جو فوائد ہیں وہ میں اس وقت نہیں بیان کر سکتا کیونکہ وقت تھوڑا ہے مگر یہ ضرور کہتاہوں کہ ہر شخص کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ بے کار نہ رہے۔ماں باپ سنگدل بن کر اپنے بیکار لڑکوں سے کہہ دیں کہ ہم نے تمہیں پالا پوسا ہے اب تم جوان ہو جاؤ اور خود کما کر کھاؤ۔ بے شک یہ سنگدلی ہے مگر اس پیار اور محبت سے ہزار درجہ بہتر ہے جو بے کاری میں مبتلا رکھتی ہے……
اخبارات فروخت کریں
میں نے کئی بار اخبارات کی ایجنسیاں قائم کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔اگراحباب کوشش کریں تو اس طرح ہزاروں کی تعداد میں پرچے نکل سکتے ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس طرح مہینہ میں روپیہ ڈیرھ روپیہ سے زائد آمد نہیں ہو سکتی مگر میں کہتاہوں کہ روپیہ ڈیڑھ روپیہ صفر سے بہرحال زیادہ ہوتا ہے اور آج کل تو اس سے ایک شخص ایک مہینہ تک کھانا کھا سکتاہے۔پس میں تمام جماعتوں کو ہدایت دیتاہوں کہ اپنی اپنی جگہ کے بے کاروں یا ان کو جنہیں اپنے دوسرے کاموں سے فرصت مل سکتی ہے اخبارات فروخت کرنے کے کام پر لگادیں۔غر ض ہر رنگ میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اگر احیا چاہتے ہوتو دنیا میں پھیل جاؤ
میں تمہیں ایک طرف تو یہ کہتاہوں کہ جاؤ نکل کر تمام دنیا میں پھیل جاؤ اور دوسری طرف یہ کہتاہوں کہ جب تمہیں مرکز سلسلہ سے آواز آئے کہ آجاؤ تو لبیک کہتے ہوئے جمع ہو جاؤ یہ آنا جسمانی طورپر بھی ہو سکتاہے اور روحانی ،اخلاقی اور مالی طورپر بھی۔……
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا نام چونکہ ابراہیم رکھا گیا ہے اس لیے آپ سب لو گ ان کے پرندے ہوئے۔پس اے ابراہیم ثانی کے پرندو!اگر احیاء چاہتے ہوتو دنیا میں پھیل جاؤ مگر اس طرح نہیں کہ اپنے اصل گھر کو بھول جاؤ تمہارا اصل گھر قادیان ہی ہے خواہ تم کہیں رہتے ہواسے یاد رکھو۔جب تمہیں ابراہیمی آواز آئے،قادیان سے خدا کا نمائندہ،مَیں یا کوئی اور جب کہے کہ اے احمدیو!خد اکے دین کو تمہاری اس وقت ضرورت ہے تم جہاں جہاں ہو مرکز میں حاضر ہوجاؤ۔اگر مال کی ضرورت ہو تو مال حاضر کرو،اگر جان کی ضرورت ہوتو جان پیش کردو اور چاروں طرف سے وہی نظارہ نظر آئے جو حج کے موقع پر ہر طرف سے’’ لَبَّیْکْ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکْ ‘‘کہنے والوں کا نظر آتاہے۔خدا تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہا تھا کہ تمہاری نسل چاروں طرف پھیل جائے گی اور جب تم ان کو بلاؤ گے تو دوڑیں آئیں گے۔ اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے متعلق ہونا چاہیے کہ چاروں طرف سے لبیک کہنے والے دوڑے آئیں۔اس نظارہ ہی کی طرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام اس شعر میں اشارہ فرماتے ہیں کہ
زمینِ قادیاں اب محترم ہے
ہجومِ خلق سے ارضِ حرم ہے
پس جاؤ اور دنیا میں پھیل جاؤ کہ کامیابی کا ذریعہ یہی ہے اور جب آواز پہنچے تو یوں جمع ہو جاؤ جس طرح پرندے اُڑ کر جمع ہو جاتے ہیں۔پھر خواہ کتنی بڑی کوئی فرعونی طاقت تمہارے مٹانے کے لیے کھڑی ہو جائے اسے معلوم ہو جائے گا کہ احمدیت کو مٹانا آسان نہیں ہے۔یہ وہ چیز ہے جس کی میں آپ لوگوں سے اُمید کرتاہوں کیونکہ آپ وہ لوگ ہیں جن میں خدا تعالیٰ نے حقیقی ایمان پیدا کیا اور جو مقدس گھر کے گرد گھومنے والے پرندے ہیں۔میں نے خدا تعالیٰ کی باتیں آپ کو پہنچا دیں جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا اورجو کچھ بتانا تھا بتادیا۔اب یہ تمہار ا کام ہے کہ
’’ لَبَّیْکْ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکْ ‘‘
کہتے ہوئے کھڑے ہو جاؤ۔‘‘
جواب دیں