اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
اللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

دیانت دار تاجر وں کی ضرورت

حضور انور رضی اﷲ عنہ نے مؤرخہ15؍نومبر1935ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا:
’’میں نے ایک دفعہ جلسہ میں تقریر کی اور اس میں کہا کہ ہماری جماعت میں مال تو ہے مگر دیانت دار تاجر نہیں ملتے۔شروع شروع میں میرے پاس بہت سے ایسے لوگ آتے تھے کہ ہمارے پاس روپیہ ہے وہ کسی کام میں لگوا دیں۔اب بھی آتے ہیں مگر اب چونکہ لوگوں کوپتہ لگ گیا ہے کہ میں ایسے روپیہ کو رد کر دیتاہوں اور اس کی ذمہ داری نہیں لیتا، اس لیے کم آتے ہیں۔تو میں نے بیان کیا کہ میرے پاس لوگ روپیہ لاتے ہیں اگر دیانت دار تاجر مل سکیں تو ان کو بھی فائدہ پہنچ سکتاہے اور روپیہ والوں کو بھی۔اس تقریر کے بعد پانچ سات رُقعے میرے پاس آئے کہ آپ کا سوال تو یہی تھا نا کہ دیانتدار آدمی نہیں ملتے۔سو وہ دقّت دور ہو گئی اور ہم اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔آپ ہمیں روپیہ دلوائیں ہم دیانت داری سے کام کرنے والے ہیں۔ یہ لوگ سب کے سب ایسے تھے جن کے پاس پھوٹی کوڑی کا امانت رکھنا بھی میں جائز نہ سمجھتاتھا اور بعد میں بعض ان میں سے خیانت میں پکڑے بھی گئے تو صرف منہ کا دعویٰ کچھ نہیں بلکہ عمل سے اس کی تائید ہونی چاہیے۔‘‘

(خطبات محمود جلد 16صفحہ706)


Comments

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے