اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
اللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ

ہاتھ سے کام کریں

حضور انور رضی اﷲ عنہ نے مؤرخہ26؍دسمبر1935ء کو جلسہ سالانہ کے خطاب میں فرمایا:
’’میں نے قادیان کے متعلق ایک سکیم بھی بنائی تھی جس کے مطابق تحریک جدید کے چندہ کے ایک حصہ کو بطور رأس المال نفع مند کاموں پر لگاکر جو منافع حاصل ہو اس سے اس قسم کے کام جاری کرنے کی تجویز ہے جن میں عورتیں ،نابینا اشخاص اور غرباء بھی حصہ لے سکیں۔مثلاًٹوکریاں بنانا،چکیں بنانا، ازار بند اور پراندے وغیرہ بنانا ۔اسی طرح میرے مدِ نظر اس قسم کے بھی کام ہیں ۔جیسے میز کرسیاں بنانا، لوہے کا کام اور اسی طرح کی دوسری چیزیں جو دساورکے طور پر بھیجی جا سکتی ہیں ۔

تجارت کے متعلق مشورہ دیں اور تجربہ سے آگاہ کریں

میں نے تحریک کی تھی کی جو دوست ان کاموں سے واقف ہوں وہ مشورہ دیں کہ کیا کیا کام جاری کیے جائیں ۔اس پر بعض دوستوں نے نہایت اعلیٰ مشورے دیے ہیں۔گو اس کے مقابلہ میں بعض تجربہ کاروں نے ایسے بھونڈے مشورے دیے ہیں کہ انہیں پڑھ کر ہنسی آتی ہے۔لیکن بعض اور دوستوں نے واقع میں ایسے لطیف مشورے دیئے ہیں کہ ان کی بنیاد پر نہایت اعلیٰ کام جاری کیے جا سکتے ہیں ۔میں پھر اس موقع پر تحریک کرتا ہوں کی اگر کسی نے میرا وہ خطبہ نہ پڑھا ہو تو اَب جن جن دوستوں کو ایسے کام معلوم ہوں جنہیں تھوڑے سے روپیہ سے شروع کیا جا سکے اور بے کاری دُور ہو،وہ خطوط کے ذریعہ مجھے اطلاع دے دیں اورجوان کاموں میں مہارت رکھتے ہیں، وہ بھی اپنے تجربہ سے آگاہ کریں……

پیشہ ور لوگ وقف کریں

پانچویں تحریک یہ ہے کہ پیشہ ور لوگ اپنے آپ کو وقف کریں تا انہیں ہندوستان یا ہندوستان سے باہر ایسی جگہ بھیجا جا سکے جہاں وہ تبلیغ بھی کر سکیں اور مالی فائدہ بھی اٹھا سکیں۔ ہمارے ملک کے پیشہ ور عموماً ایسی جگہوں پر کام کرتے ہیں جہاں ان کا کام نہیں چلتا۔اگر وہ اپنے آپ کو پیش کریں تو انہیں ایسی جگہوں پر بھیجا جا سکتا ہے جہاں ان کا کام بھی چل سکے اور تبلیغ بھی ہوتی رہے۔ہمارے ملک میں کوئی نظام نہیں،ہر بات لوگ اندھا دھند کریں گے۔اگر ایک گاؤں میں دو لوہاروں کی گنجائش ہے تو اُس جگہ بیس لوہار کام کر رہے ہوں گے،مگر بعض دوسری جگہوں پر جہاں دس یا بیس لوہاروں کی ضرورت ہو گی وہاں ایک لوہار بھی نہ ملے گا۔یہ ایک غلط طریق ہے جس کے ماتحت کام کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ ہزار ہا لوہار،نجار اور دوسرے پیشہ ور بے کار پھرتے ہیں انہیں کوئی کام نہیں ملتا اور جو کام کرتے ہیں وہ بھی تنزّل میں گِرے ہوئے ہیں۔کیونکہ ان کی آمد سے بمشکل ان کا گزارہ ہوتاہے ۔اگر ان میں تقسیم عمل ہوتی تو یہ حالت ہر گز نہ ہوتی۔مثلاًباقی ملکوں میں یہ قاعدہ ہے کہ زمیندار زمین کے مناسب حال اجناس کی کاشت کرتے ہیں اور اگر کوئی زمین بعض اجناس کی کاشت کے لیے نامناسب ہوتی ہے تو ان چیزوں کی کاشت اس میں نہیں کرتے۔لیکن ہمارے زمیندار کی یہ حالت ہے کہ وہ ہر چیز اپنی زمین میں بونے کی کوشش کرے گا۔دو مرلہ میں موٹھ بو دے گا،دومرلہ میں مسور بو دے گا،کچھ حصہ گندم بو دے گا اور کچھ حصہ میں گنا بو دے گا او رکوشش کرے گا کہ ساری چیزیں اس کے کھیت میں ہو جائیں۔اس کے مقابلہ میں دوسرے ملکوں والے جہاں گنا اچھا ہو گا وہاں گنا بوئیں گے،جہاں گندم اچھی ہو گی وہاں گندم بوئیں گے اور جہاں موٹھ اچھے ہوں گے وہاں موٹھ بوئیں گے اور اس طرح زمین سے زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کریں گے۔اس کے برخلاف ہمارے ملک کے زمینداروں کے طریق عمل کا نتیجہ یہ ہوتاہے کہ غلہ بھی ضائع ہوتا ہے،زمین بھی ضائع ہوتی ہے،وقت بھی ضائع ہوتاہے مگر پھر بھی زمیندار وہی کرتے جا رہے ہیں جس کے عادی ہو چکے ہیں۔یہ ایک بہت بڑا نقص ہے جو تقسیم عمل کے نہ ہونے کے نتیجہ میں پیدا ہوتاہے۔یہی نقص پیشہ وروں کی تقسیم میں بھی ہے اور اس کی وجہ سے بعض علاقوں میں مثلاً لوہار کو دو آنے بھی روزانہ نہیں ملتے لیکن بعض علاقوں میں وہ دو دو روپیہ تک کما لیتے ہیں۔ پس کیوں ہماری جماعت کے پیشہ ور تحریک جدید سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور کیوں ہمارے سامنے اپنے آپ کو پیش نہیں کرتے۔ہمیں ایسی جگہیں معلوم ہیں جہاں نجّاری کا کام بہت اچھا ہو سکتا ہے،ایسی جگہیں معلوم ہیں جہاں معماری کا کام بہت اچھا ہو سکتاہے اور ایسی جگہیں معلوم ہیں جہاں آہن گری کا کام بہت اچھا ہو سکتاہے ۔
بے شک پہلے کام کے چلانے میں کچھ دقتیں واقع ہو ں گی اور لوگ احمدی پیشہ وروں سے کام کرانے میں ہچکچاہٹ محسوس کریں گے لیکن آہستہ آہستہ جب ہم نجّاروں کو ایسی جگہ لگائیں گے جہاں نجّار نہیں ،معماروں کو ایسی جگہ لگائیں گے جہاں معمار نہیں،حکیموں کو ایسی جگہ لگائیں گے جہاں حکیم نہیں اور لوہاروں کو ایسی جگہ لگائیں گے جہاں لوہار نہیں تو مجبور ہو کر لوگ احمدی پیشہ وروں سے کام کرانے پر آمادہ ہو جائیں گے۔اسی لیے میں نے مختلف اضلاع کی سروے کرائی ہیں اور میں چاہتا ہوں جن اضلاع کی سروے کرائی گئی ہے،ان میں جو لوہار، ترکھان یا پیشہ ور احمدی بے کار ہیں،انہیں پھیلا دوں۔تمام گاؤں کے نقشے ہمارے پاس موجود ہیں اور ہر مقام کی لسٹیں ہمارے پاس ہیں جن سے پتہ لگ سکتاہے کہ ان گاؤں میں پیشہ وروں اور تاجروں کی کیا حالت ہے۔اس ذریعہ سے میں چاہتاہوں کہ اپنی جماعت کے پیشہ ور بے کاروں کو ان علاقوں میں پھیلا دوں۔جہاں لوہارنہیں وہاں لوہار بھجوا دیے جائیں، جہاں معمار نہیں وہاں معمار بٹھا دیے جائیں۔ جہاں حکیم نہیں وہاں حکیم بجھوادیے جائیں۔اس سکیم کے ما تحت اگر ہماری جماعت مختلف علاقوں میں پھیل جائے تو جہاں ہمارے بہت سے تبلیغی مرکز ان علاقوں میں قائم ہو سکتے ہیں وہاں لوگ بھی مجبور ہوں گے کہ احمدیوں سے کام لیں۔ اس طرح ان کی بے کاری بھی دور ہو گی اور تبلیغی مرکز بھی قائم ہو جائیں گے بلکہ لکھے پڑھے لوگ کئی گاؤں میں مدرسے بھی جاری کر سکتے ہیں۔ چنانچہ ہمارے پاس ایسی بیسیوں لسٹیں موجود ہیں جہاں مدرسوں کی ضرورت ہے یا حکیموں کی ضرورت ہے یا کمپونڈروں کی ضرورت ہے۔مگر انہیں مدرّس،حکیم اور کمپونڈر نہیں ملتے۔اسی طرح ہندوستان سے باہر بھی ہم بعض پیشہ وروں کو بھیجنا چاہتے ہیں جہاں بعض کام عمدگی سے کیے جا سکتے ہیں۔چنانچہ بعض قسم کے پیشہ ور چین میں اچھا کام کر سکتے ہیں۔مثلاً چین کے مغربی حصہ میں پیشہ وروں کی بہت ضرورت ہے۔ اگر وہاں لوہار چلے جائیں تو اعلیٰ درجہ کا کام کر سکتے اور کافی مالی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔علاوہ ازیں اس ذریعہ سے تبلیغ بھی ہوتی رہے گی۔
غرض دنیا کے ایسے حصے جہاں تجارتی کام اعلیٰ پیمانے پر جاری کیے جا سکتے ہیں ہم نے معلوم کیے اور ہر جگہ کے نقشے تیار کیے ہیں۔ان علاقوں میں تھوڑی سی ہمت کر کے ہم بے کاروں کو کام پر لگا سکتے ہیں اور بہت سے تبلیغی سنٹر قائم کر سکتے ہیں اور یہ کام ایسا اعلیٰ ہوا ہے کہ جس کی اہمیت ابھی جماعت کو معلوم نہیں اور گو یہ معلومات کا تما م ذخیرہ ابھی صرف چند کاپیوں میں ہے لیکن یورپ والوں کے سامنے یہ کاپیاں پیش کی جائیں تو وہ ان کے بدلے لاکھوں روپے دینے کے لیے تیار ہو جائیں۔مگر افسوس ابھی ہماری جماعت نے اس کام کی اہمیت کو نہیں سمجھا۔اسی طرح میں تجارتی طورپر مختلف مقامات کے نقشے بنوا رہا ہوں اور اس امر کا پتہ لے رہاہوں کہ چین اور جاپان اور دوسرے ممالک کے کس کس حصہ میں کون کون سی صنعت ہوتی ہے تاکہ ہم اپنی جماعت کے تاجروں یا ان لوگوں کو جو تجارت پیشہ خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں ،ان علاقوں میں پھیلا دیں۔اس کے متعلق بہت سی لطیف معلومات کا ذخیرہ جمع ہو رہا ہے ۔ جو دوست تجارت کے متعلق کوئی مشورہ لینا چاہیں وہ مشورہ کر لیں۔جب موقع آئے گا انہیں کسی موزوں علاقہ میں تجارت کے لیے بھیج دیا جائے گااور اگر معلوم ہوگا کہ وہ دیانتداری سے کام کرنے والے ہیں تو شروع میں ایک قلیل رقم بطور امداد بھی دی جا سکے گی۔ مگر شرط یہ ہے کہ اس کے پاس کچھ جائیداد ہو جس کی ضمانت پر اسے روپیہ دیا جا سکے۔تا اگر کوئی روپیہ کھا جائے تو اس کی واپسی کا انتظام ہو سکے اور دوسری شرط یہ ہے کہ سینکڑوں یا ہزاروں کی رقم کا مطالبہ نہ ہو۔‘‘

(تحریک جدید کے مقاصد اور ان کی اہمیت۔انوار العلوم جلد14صفحہ144تا148)


Comments

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے