الیومن (پھٹکری) ALUMEN (Common Potash Alum)

الیومن پھٹکری کو کہتے ہیں جو کسی بھی زخم سے جریان خون کو فوری روکنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے یہ کولائیڈل (Colloidal) کی صورت میں معلق ذرات پر اثر اندازی کے لحاظ سے بہت شہرت رکھتی ہے۔ اگر کسی محلول یا گیس میں چھوٹے چھوٹے ذرات معلق ہو جائیں تو ایسے ذرات کو کولائیڈل (Colloidal) کہا جاتا ہے۔ پھٹکری ہوا یا کسی گیس میں موجود کولائیڈل ذرات پر اثر انداز نہیں ہوتی لیکن ہر محلول کے کولائیڈل ذرات کو اکٹھا کرکے چھوٹی چھوٹی پھٹکیوں کی صورت میں منجمد کر دیتی ہے۔ بالکل ایسا ہی اثر متعدد سانپوں کے زہر کا خون پر پڑتا ہے۔ عموماً خون سے بننے والی ایسی پھٹکیاں دل کے حملوں کا محرک ہو جاتی ہیں۔
پھٹکری کو اگر براہ راست انسانی خون میں داخل کیا جائے تو خون کے سرخ اور سفید ذرات کو تو پھٹکیوں کی صورت میں منجمد کر دیتی ہے مگر الیکٹرولائٹ کا وہ مرکب جس میں بارہ نمک خاص تواز ن سے گھلے ہوئے ہوتے ہیں ان پر کوئی اثر نہیں کرتی۔ پھٹکری کو ایسے مٹی ملے پانی کو صاف کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جا تا ہے جس میں مٹی کے ذرات کولائیڈل شکل میں معلق ہوں۔ سندھ کے ان علاقوں میں جہاں زیر زمین پانی سخت کھاری ہے پینے کے لئے نہر کا پانی ہی استعمال ہوتا ہے۔ اس میں معلق مٹی اور ریت کے ذرات کو پھٹکیاں بنا کر نیچے بٹھا کر پانی کو نتھارنے کے لئے بکثرت پھٹکری استعمال ہوتی ہے۔ چونکہ پھٹکری کا کچھ نہ کچھ حصہ نتھرے ہوئے پانی میں باقی رہ جاتا ہے ا س لئے ایسے علاقوں میں پھٹکری کے زہر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا زیادہ پایا جانا تعجب انگیز نہیں۔ پھٹکری کے زہر کے بداثرات کے نتیجہ میں عموماً گہرے السر بنتے ہیں اور اگر پھوڑے بنیں تو ان پھوڑوں کے رفتہ رفتہ بگڑ کر کینسر بننے کا رجحان بھی پایا جاتا ہے۔ اسی طرح گلے اور زبان میں خصوصیت کے ساتھ یہ زہر حملہ کرتا ہے اور وہاں بھی السر یا کینسر پیدا کر دیتا ہے نیز اس کے نتیجہ میں گلینڈز سوج کر سخت ہونے لگتے ہیں۔ ٹانسلز سوج کر رفتہ رفتہ بڑے اور سخت ہو جاتے ہیں۔ عورتوں میں رحم اور سینے کے غدود اسی طرح موٹی موٹی سخت گٹھلیوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
سلفر کی طرح سر کی چوٹی پر گرمی اور دبائو کا احساس ہوتا ہے لیکن سلفر کا مریض ہاتھ کا دبائو یا کپڑا لینا پسند نہیں کرتا جبکہ الیومن میں دبائو کا احساس ہونے کے باوجود مریض کو بیرونی طور پر دبانے سے آرام محسوس ہوتا ہے۔
الیومن میں عضلاتی کمزوریاں بھی بہت نمایاں ہیں۔ اس پہلو سے یہپلمبم (Plumbum) سے بہت مشابہ ہے۔ خصوصاً دونوں کی فالجی علامتیں ایک دوسرے سے کافی حد تک مشابہت رکھتی ہیں۔ پس جزوی طور پر الیومن پلمبم کی فالجی علامتوں کے مشابہ اثرات پیدا کرتی ہے۔
الیومن کے یہ تمام زہریلے اثرات جن کا اوپر ذکر گزر چکا ہے ایلومینیم کی ہومیوپیتھک دوا سے شفایاب ہو سکتے ہیں۔ قطع نظر اس کے کہ یہ بیماریاں کیوں پیدا ہوئیں۔ اگر ان کی شکل الیومن سے ملتی ہو اور مریض کا عمومی مزاج بھی الیومن کی یاد دلاتا ہو تو یہ ساری بیماریاں اﷲ کے فضل سے ایلومینیم کے مناسب استعمال سے دور ہو سکتی ہیں۔ کچھ نسوانی بیماریوں کا ذکر اوپر گزر چکا ہے۔ ان کے علاوہ رحم کے اعصاب کا کمزور ہو کر نیچے کی طرف ڈھلک جانا بھی الیومن کی یاد دلاتا ہے۔
اگر آواز مستقل طور پر بیٹھ جائے تو یہ بھی الیومن کی ایک نمایاں علامت ہے۔ وقتی طور پر آواز بیٹھنے کے لئے بوریکس یا کوکا یا آرسنک استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن جب تک مریض کی دیگر علامتیں نہ ملتی ہوں محض آواز بیٹھنے کی علامت پر انحصار نہیں کرنا چاہئے۔ گلے کی بیماریوں میں بھی وہی دوا مفید ثابت ہو گی جو مریض کی عمومی مزاجی دوا ہو ۔ الیومن کے مزاج میں یہ بات داخل ہے کہ اس کے مریض کا گلا بعض دفعہ مستقل طور پر بیٹھ جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی دوا ہے جو بہت گہرا اور لمبا اثر کرنے والی بھی ہے اور عارضی بیماریوں میں بھی شفا دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ الیومن انتڑیوں کی بیماریوں میں بھی بہت کارآمد ہے۔ شدید قبض اور ضدی جریان خون کے لئے مفید ہے۔ بوڑھے لوگوں کی سانس کی تکلیفوں میں بھی بہت کارآمد ہے۔ اگر سانس کی نالیوں میں سختی اور کھچائو کا احساس ہو، غذا نگلنے میں خصوصاً مائع نگلنے میں دقت پیش آئے اور زبان کے غدود سخت ہو جائیں تو یہ دوا بہت مفید ثابت ہے۔ الیومن میں شدید سردرد کی علامت بھی ملتی ہے جس کے ساتھ سر پر بوجھ کا احساس ہوتاہے۔ دبانے سے آرام آتا ہے۔ تمام عضلات میں کمزوری پائی جاتی ہے۔ تکلیفوں میں سردی سے اضافہ ہو جاتا ہے سوائے سردرد کے جسے ٹھنڈک پہنچانے سے آرام ملتا ہے۔

دافع اثردوائیں: کیمومیلا۔ نکس وامیکا۔ سلفر۔ اپی کاک
طاقت : 30سے 200تک

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.